- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
سعودی فرمانروا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے بیٹے سے فون پر تعزیت
ریاض: سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے کو فون کرکے والد کی موت پر تعزیت کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے بیٹے سے فون پر رابطہ کیا اور تعزیت کا اظہار کیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کا بھی فون پر ایک دوسرے سے رابطہ ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے واقعے کے تمام پہلو سامنے لانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سعودی قونصلیٹ میں صحافی کے قتل کی مکمل وضاحت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی صحافی کی لاش کے ٹکڑے کئے گئے، امریکی میڈیا کا دعویٰ
ادھر امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل کو بہت بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اس قتل سے بے خبر تھے، اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے رشتہ داروں نے سعودی حکومت سے لاش دینے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن سعودی حکومت لاش کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔
سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔ وہ ضروری دستاویزات کے حصول کےلیے قونصل خانے گئے تھے۔ پہلے تو سعودی حکومت ان کے قتل سے انکار کرتی رہی تاہم بعدازاں ان کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے کے حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کردی
اس واقعے میں ملوث ہونے پر دو سعودی مشیروں سمیت 5 اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ 18 سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطرف حکام میں سعودی جنرل انٹیلی جنس کے نائب صدر اور ولی عہد محمد بن سلمان کے مشیر احمد العسیری، انٹیلی جنس شعبہ سیکیورٹی کے سربراہ جنرل ارشاد بن حامد، انٹیلی جنس کے نائب سربراہ ہیومن ریسورسز جنرل عبداللہ، نائب سربراہ برائے خفیہ معلومات جنرل محمد بن صالح اور سعودی شاہی عدالت کے مشیر سعود قحطانی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔