پیلی واسکٹ احتجاج میںبائیں بازو کی پارٹیاں بھی شامل

اس احتجاج نے بائیں بازو کی جماعتوں کو متحد کر دیا ہے جو کہ ایک مثبت تبدیلی ہے


Editorial April 29, 2019
اس احتجاج نے بائیں بازو کی جماعتوں کو متحد کر دیا ہے جو کہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: فرانس میں کافی عرصے سے مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع ہے جس میں مظاہرین وہ پیلی واسکٹ پہن کر شرکت کرتے ہیں جو دور سے چمکتی نظر آ جاتی ہے۔ فرانسیسی ٹریفک قوانین کے تحت اس پیلی واسکٹ کو سڑک پر چلنے والی ہر گاڑی میں رکھنا لازم ہے چنانچہ احتجاج کرنے والوں نے احتجاج میں اس واسکٹ کو پہن کر اپنی الگ شناخت بنا لی جس سے اس احتجاج کو پیلی واسکٹ والوں کا احتجاج قرار دیدیا گیا۔ احتجاج کرنے والے اپنا غصہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون پر نکال رہے ہیں۔

انھوں نے مہنگائی کی وجہ صدر میکرون کی پالیسیوں کو قرار دیا ہے۔ اب احتجاج کو اتنا عرصہ گزرنے کے بعد پُر جوش سی جی ٹی یونین نے مشرقی شہر اسٹراسبرگ میں پیلی جیکٹوں کا بڑا مارچ منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے جہاں مظاہرین کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ واضح ہے اس احتجاج کو چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے ۔ اب اس تحریک میں نئی جان پیدا ہوگئی ہے کیونکہ فرانس کی بائیں بازو کی معروف پارٹیوں اور ٹریڈ یونین تنظیموں نے بھی اس احتجاج میں شرکت ہے۔ ان میں میکرون پر سب سے زیادہ تنقید کرنے والا لیڈر ژاں سیوک میلن کوہن بھی شامل ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ فرانس میں ایسا احتجاج پہلی مرتبہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے یہ سیاسی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔یاد رہے حکومت فرانس نے پچھلے نومبر میں ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ریٹائرڈ کارکنوں کی پنشن پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ اس قدر زبردست احتجاج کے بعد حکومت اپنے ٹیکس واپس لینے پر مجبور ہو گئی، مگر احتجاج کا سلسلہ نہیں رک سکا۔ پیرس میں گرین پارٹی کے سینیٹر الیسٹر بین باسا نے کہا انھوں نے نومبر میں شروع ہونے والے پیلی واسکٹ والوں کے ہر احتجاج میں باقاعدگی کے ساتھ شرکت کی ہے۔ انھوں نے کہا اس احتجاج نے بائیں بازو کی جماعتوں کو متحد کر دیا ہے جو کہ ایک مثبت تبدیلی ہے۔

اسٹراسبرگ میں پولیس نے اہم یورپی تعلیمی اداروں کا گھیراؤ کر لیا تا کہ مظاہرین وہاں نہ پہنچ سکیں۔ احتجاجی مظاہرہ پر امن طور پر شروع ہوا تھا مگر جب پولیس نے مظاہرین کو یورپی پارلیمنٹ بلڈنگ کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے تشدد کی کارروائیاں شروع کر دیں۔ بعض مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور خالی بوتلیں پھینکیں جس نے جوابی طور پر مظاہرین میں آنسو گیس چلائی تاہم اس سے زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔فرانس میں جاری احتجاجی مظاہروں میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور مزدور یونینز کی شرکت سے ان کی شدت میں مزید اضافہ ہوجائے گا جو فرانس کی حکومت کے لیے بہت زیادہ پریشانی کا باعث ہوگا۔دیکھنا یہ کہ فرانس کی حکومت اس امڈتے ہوئے بحران سے کیسے عہدہ برا ہوتی ہے۔

مقبول خبریں