لاڑکانہ میں PIA کے ہوٹل پر سندھ حکومت کا قبضہ، انتظامیہ متحرک

وقاص احمد  منگل 16 جولائی 2019
25 سال سے سندھ حکومت کے زیر کنٹرول 5 ایکڑ رقبے پر تعمیر ہوٹل 46 کمروں پر مشتمل ہے، 1974 میں 98 لاکھ میں تعمیر کیا گیا تھا
 فوٹو:فائل

25 سال سے سندھ حکومت کے زیر کنٹرول 5 ایکڑ رقبے پر تعمیر ہوٹل 46 کمروں پر مشتمل ہے، 1974 میں 98 لاکھ میں تعمیر کیا گیا تھا فوٹو:فائل

 اسلام آباد:  لاڑکانہ میں پی آئی اے ہوٹل پر سندھ حکومت کے قبضے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ پی آئی اے انتظامیہ سندھ حکومت سے ہوٹل کا انتظامی کنٹرول واپس لینے کے لیے متحرک ہو گئی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے ہوٹل کی واپسی کیلیے معاملہ وفاقی اورصوبائی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کر لیا، پی آئی اے نے 25سال سے سندھ حکومت کے ٹورازم ڈپارٹمنٹ کے زیر انتظام چلنے والے سمبارا ان ہوٹل کا انتظامی کنٹرول واپس لینے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

پی آئی اے انتظامیہ سندھ حکومت سے ہوٹل کا قبضہ واپس لینے کیلیے متحرک ہوگئی ہے جبکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے نے معاملے کو وفاقی اور صوبائی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی آئی اے ذرائع کے لاڑکانہ میں پی آئی اے کا ہوٹل 5 ایکڑ پر مشتمل ہے جو 1974میں پی آئی اے کی جانب سے98 لاکھ میں تعمیر کیا گیا تھا جو 5 سال پی آئی اے کے انتظامی کنٹرول میں رہا، پی آئی اے ذرائع کے مطابق سمبارا ان ہوٹل 46 کمروں پر مشتمل اور سینٹرل لائز اے سی ہے تاہم صوبائی حکومت کی عدم توجہ کے باعث ہوٹل کا اسٹرکچر خراب ہو رہا ہے۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق 1994میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے ہوٹل سندھ ٹورازم ڈپارٹمنٹ کو دے دیا تھا اور25 سال سے ہوٹل سندھ حکومت کے انتظامی کنٹرول میں ہے۔

سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ لاڑکانہ میں قائم پی آئی اے ہوٹل کو ٹیک اوور کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ہوٹل کا قبضہ سندھ حکومت سے واپس لے کر پی آئی اے کے انتظامی کنٹرول میں لایا جائے گا، انھوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں قائم پی آئی اے ہوٹل کے پراپرٹی رائٹس صرف پی آئی اے کے ہیں جس کو45سال پہلے پی آئی اے نے5 ایکڑ رقبے پر تعمیر کیا تھا۔

دوسری جانب ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے لاڑکانہ میں قائم سمبارا ان ہوٹل کے حوالگی کیلیے معاملہ سندھ حکومت کے سامنے اٹھایا ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے تاحال اس پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا، پی آئی اے کے موقف پر سندھ ٹورازم ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل روشن علی سے متعدد مرتبہ رابطے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔