ہماری کہکشاں کے پڑوس میں بہت وسیع ’خالی خلاء‘ دریافت

ویب ڈیسک  بدھ 24 جولائی 2019
ملکی وے کہکشاں کے عین برابر میں وسیع و عریض خالی علاقہ دریافت ہوا ہے۔ اس تصویر میں سفید اور نیلا رنگ ستاروں، جھرمٹوں اور کہکشاؤں کو ظاہر کررہا ہے جبکہ سیاہ مقام خالی جگہ کو ظاہر کررہا ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کولاراڈو بولڈر

ملکی وے کہکشاں کے عین برابر میں وسیع و عریض خالی علاقہ دریافت ہوا ہے۔ اس تصویر میں سفید اور نیلا رنگ ستاروں، جھرمٹوں اور کہکشاؤں کو ظاہر کررہا ہے جبکہ سیاہ مقام خالی جگہ کو ظاہر کررہا ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کولاراڈو بولڈر

کولاراڈو: ہماری کائنات میں سیارے، ستارے، کہکشائیں، بلیک ہولز، پلسار اور دیگر اجرامِ فلکی غیرہموار انداز میں موجود ہیں؛ اور کہیں کہیں ان کے درمیان وسیع خالی علاقے بھی ہیں جنہیں ’’سنسان کائناتی علاقے‘‘ کہا جاسکتا ہے۔

ہم ملکی وے کہکشاں میں رہتے ہیں اور اس کے ایک کنارے پر اتنا وسیع رقبہ خالی ہے جس کا شاید تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ماہرین اب اس کی جسامت، شکل اور حجم کو جاننے کی کوشش کرہے ہیں۔ فلکیات کی زبان میں اسے ’’بین الکہکشانی خلاء‘‘ (انٹر گیلیکٹک ووئیڈ) کہا جاتا ہے۔ ماہرین یہ جاننے کی کوشش بھی کررہے ہیں کہ اس کے ملکی وے کہکشاں پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔

زمین سورج کے گرد گھومتی ہے، سورج ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں زیرِ گردش ہے لیکن خود اس پورے نظام کو سموئے ہماری ملکی وے کہکشاں بھی برق رفتاری سے دوڑ رہی ہے۔ ماہرین کے محتاط اندازے کے مطابق، ہماری ملکی وے کہکشاں کی 230 کلومیٹر فی سیکنڈ (8 لاکھ 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ) کی زبردست رفتار سے خلاء میں تیرتی چلی جارہی ہے۔

ہماری کائنات میں کہکشائیں مل کر جھرمٹ (کلسٹرز) بناتی ہیں جبکہ یہ جھرمٹ بھی قوتِ ثقل کے تحت آپس میں یکجا ہوکر ’’سپر کلسٹرز‘‘ کی تشکیل کرتے ہیں۔ کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو ایسے لاتعداد سپر کلسٹرز باریک تاروں یا ریشوں کی مانند دکھائی دیتے ہیں جس کا ہر ایک نقطہ ہماری کہکشاں جیسی ایک کہکشاں ہوتا ہے۔ اس جالا نما ساخت میں کہکشاؤں کے درمیان وسیع علاقہ بالکل خالی ہوتا ہے یا پھر ان میں بہت کم اجسام ہوتے ہیں۔

1987 میں ماہرین نے بتایا کہ ملکی وے کہکشاں بھی ایسے ہی ایک ویران علاقے کے کنارے پر موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق اس خالی جگہ کا رقبہ ایک ارب نوری سال وسیع ہوسکتا ہے۔ لیکن ایسے خالی مقامات کا مطالعہ بڑا مشکل ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ خالی مقامات روشن ستاروں اور کہکشاؤں کی پشت پر واقع ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر ان کا براہِ راست مطالعہ بہت مشکل ہوتا ہے۔

ملکی وے کہکشاں کے قریب موجود انٹر گیلیکٹک ووئیڈ کا احوال جاننے کےلیے ماہرین نے 18000 کہکشاؤں کا تفصیلی ڈیٹا سیٹ بنایا ہے جسے ’’کاسمک فلوز تھری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی بنا پر ماہرین نے تفصیلی تھری ڈی نقشہ بنایا اور یوں خالی جگہ کا محلِ وقوع اور حدود نمایاں نمودار ہوئے۔ پھر اگلے مرحلے میں فلکیات دانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس کائناتی ویرانے کا خود ہماری کہکشاں پر کیا اثر ہورہا ہے۔

ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ہمارے کائناتی جھرمٹ کی حرکت کی نصف وجہ مقامی ہے کیونکہ ورگو جھرمٹ اس پر اثر ڈال رہا ہے۔ دوسری جانب مقامی خالی جگہ ہماری کہکشاں کو دور دھکیل رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔