ہانگ کانگ میں حکومت احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے میں ناکام

ایڈیٹوریل  جمعرات 15 اگست 2019
مظاہرین نے پروازیں روکنے کی کوشش کی تو پولیس کو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں پر مجبور ہونا پڑا۔ فوٹو:سی این این

مظاہرین نے پروازیں روکنے کی کوشش کی تو پولیس کو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں پر مجبور ہونا پڑا۔ فوٹو:سی این این

ہانگ کانگ میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور پولیس مظاہرین پر آنسو گیس چلانے کے باوجود انھیں امن و امان برقرار رکھنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی لیکن جوں جوں دن گزرتے جا رہے ہیں احتجاجی تحریک کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اب تازہ خبروں کے مطابق مظاہرین نے پروازیں روکنے کی کوشش کی تو پولیس کو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں پر مجبور ہونا پڑا۔ پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپ ہانگ کانگ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہوئی۔

واضح رہے ہانگ کانگ نامی جزیرے پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا تھا جسے چین نے اپنی خصوصی حکمت عملی کے ذریعے واپس حاصل کر لیا مگر ہانگ کانگ کے عوام چین کے اس فیصلے پر خوش نہیں ہیں۔ انھیں خدشہ ہے کہ چین کی ملکیت میں آنے کے بعد اس جزیرے پر وہ جمہوری آزادیاں حاصل نہیں رہیں گی جو برطانوی انتظام میں ممکن ہو سکتی ہیں۔ ہانگ کانگ ایئر پورٹ پر کشیدگی کا دوسرا دن ہے اور سیاہ لباس میں ملبوس مظاہرین بلند آواز میں گانے گا اور بینر لہرا رہے تھے۔

بعض مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس میں چین کے انڈر کور ایجنٹ بھی شامل ہیں۔ پولیس نے بہت سی سرکاری گاڑیوں کو اس علاقے سے گزارنے کی کوشش کی مگر ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں احتجاجی مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو بھی روکنا شروع کر دیا۔

مظاہرین نے کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر کے روکنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے مظاہرین پر چھاپہ مار کر تین چار مظاہرین کو گرفتار کر لیا اور انھیں اپنے ساتھ لے گئے۔ تاہم اس پکڑ دھکڑ کے بعد احتجاج میں کمی نظر آنے لگی۔ ایئرپورٹ سے مظاہرین کو ہٹانے میں زیادہ وقت نہیں لگا اور پولیس نے بھی اس سلسلے میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پا لیا۔

مظاہرین نے کہا ہے کہ وہ ایک ملک دو نظام کی سیاست کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے چین نے 1997 میں ہانگ کانگ برطانیہ سے واپس لیا تھا اس موقعے پر بھی دونوں فریقین میں شدید تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی کشیدگی کے پیچھے امریکا کا ہاتھ کارفرما ہے وہ چین سے بدلہ لینے کی خاطر ہانگ کانگ کی کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی خفیہ ذرایع کے مطابق چینی حکومت ہانگ کانگ کی سرحدوں پر اپنے فوجی دستے متعین کر رہی ہے جب کہ وہاں مظاہرین سے جھڑپیں جاری ہیں۔ ٹرمپ کے تازہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس جزیرے کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔