کیا یہ پراسرار دم دار ستارہ نظامِ شمسی کے باہر سے آیا ہے؟

ویب ڈیسک  پير 16 ستمبر 2019
23 ماہ کے عرصے میں دریافت ہونے والا یہ دوسرا فلکی جسم ہے جو بیرونی خلا سے نظام شمسی میں آیا ہے۔ (فوٹو: ناسا/ جے پی ایل)

23 ماہ کے عرصے میں دریافت ہونے والا یہ دوسرا فلکی جسم ہے جو بیرونی خلا سے نظام شمسی میں آیا ہے۔ (فوٹو: ناسا/ جے پی ایل)

ماسکو / کیلیفورنیا: دم دار ستارے ہمارے نظامِ شمسی کی بیرونی انتہاؤں پر ’’اُورٹ بادل‘‘ اور ’’کوپر بیلٹ‘‘ نامی دو مقامات سے اندرونی نظامِ شمسی کی طرف آتے رہتے ہیں جنہیں ان کی چمک دار دم کی وجہ سے بہ آسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔ لیکن گزشتہ ہفتے ماہرینِ فلکیات نے ایک نیا دم دار ستارہ دریافت کیا ہے جو تقریباً یقینی طور پر ہمارے نظامِ شمسی (سولر سسٹم) کے باہر سے، کسی اور جگہ سے آیا ہے۔

نو دریافتہ دم دار ستارہ جسے ’’سی/2019 کیو4 (بوریسوف)‘‘ کا نام دیا گیا ہے، 30 اگست 2019ء کے روز گیناڈی بوریسوف نے کریمیا میں واقع ’’مارگو‘‘ رصدگاہ سے دریافت کیا تھا۔ اس کے بارے میں مزید چھان بین سے یہ بات تقریباً یقینی ہوگئی ہے اس کا تعلق ہمارے نظامِ شمسی سے نہیں؛ بلکہ یہ بیرونی خلاء سے (شاید کسی دوسرے نظامِ شمسی سے) یہاں تک آیا ہے۔ البتہ اس کے ’’بیرونی دخل انداز‘‘ ہونے کا باقاعدہ اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔

اگر اس بات کی حتمی تصدیق ہوگئی تو پھر یہ 2017ء میں دریافت ہونے والے ’’اومواموا‘‘ کے بعد بیرونی خلاء سے ہمارے نظامِ شمسی میں آنے والا دوسرا خلائی جسم بن جائے گا۔

اگر ہم اپنے نظامِ شمسی میں سیاروں کے مداروں کو ایک پلیٹ کی طرح تصور کریں تو ’’سی/2019 کیو4‘‘ اس پلیٹ سے 40 ڈگری کا زاویہ بناتے ہوئے، نیچے کی طرف آرہا ہے۔

اب تک کی صورتِ حال کے مطابق، یہ 150,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سورج کے قریب ہورہا ہے اور 8 دسمبر 2019ء کو سورج سے کم ترین فاصلے پر پہنچے گا۔ البتہ، اُس وقت بھی یہ سورج سے 30 کروڑ کلومیٹر دوری پر (یعنی سیارہ مریخ کے مدار سے بھی زیادہ فاصلے پر) ہوگا۔

اس کی رفتار کو بنیاد بناتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس کا تعلق ہمارے نظامِ شمسی ہی سے ہوتا تو یہ ڈیڑھ لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ جیسی تیز رفتار سے حرکت نہ کررہا ہوتا۔

محتاط حساب لگانے کے بعد ماہرین نے بتایا ہے کہ دسمبر 2019ء میں یہ خاصا نمایاں اور روشن ہوجائے گا جسے زمین پر موجود اوسط جسامت والی فلکیاتی دوربینوں سے بھی دیکھا جاسکے گا۔ یہ اپریل 2020ء تک خاصا روشن رہے گا جس کے بعد یہ مدھم پڑتے پڑتے اتنا دور چلا جائے گا کہ ہماری طاقتور ترین دوربینیں بھی اسی دیکھ نہیں پائیں گی۔

یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ اکتوبر 2017ء میں پہلے ماورائے شمسی (ایکسٹرا سولر) خلائی جسم ’’اومواموا‘‘ کی دریافت کے تقریباً 23 مہینے بعد ایک اور بیرونی مداخلت کار دریافت کیا گیا ہے۔

اومواموا کے بارے میں اب تک بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی خلائی پتھر یا دم دار ستارہ نہیں تھا بلکہ یہ کسی دوسرے نظامِ شمسی سے آنے والا خلائی جہاز تھا جو ہمارے نظامِ شمسی کا جائزہ لے کر واپس چلا گیا۔

اب اسی طرح کی باتیں ’’سی/2019 کیو4‘‘ کے بارے میں بھی کی جارہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔