مقبوضہ کشمیر اور عالمی قوتوں کی بے حسی

بھارتی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔


Editorial September 24, 2019
بھارتی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم عمران خان ان دنوں امریکا کے دورے پر ہیں جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم سے دنیا کو آگاہ اور اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرنا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے نیو یارک میں انتہائی مصروف دن گزارا،ان سے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو' افغانستان کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد ' سینیٹر لنزے گراہم اور دیگر افراد نے بھی ملاقاتیں کیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے وزیر اعظم کوبھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کام کے دوران پیدا کی جانے والی رکاوٹوں سے آگاہ کیا۔ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ، کرفیو اور کشمیر کی سنگین صورتحال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت دیگر دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اجاگر کرنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کردار کو سراہا اور سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو عوام تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ ادھر ہیوسٹن میں بھارتی وزیراعظم مودی نے این آر جی اسٹیڈیم میں خطاب کیا' اس موقع پر اسٹیڈیم کے باہر احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں پاکستانیوں' کشمیریوں' سکھوں اور بھارتی مسلمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے سفارتی محاذ پر بھرپور جنگ لڑ اور اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کشمیریوں کا مقدمہ پیش اور اقوام عالم کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم سے آگاہ کریں گے۔

وہ امریکا میں اپنے قیام کے دوران عالمی رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر پر اعتماد میں لیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 49روز بھی کرفیو' فوجی محاصرے' سخت پابندیوں اور مواصلاتی ذرایع کی معطلی کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہیں جب کہ بھارتی فوج کی فائرنگ اور تشدد سے روز کوئی نہ کوئی کشمیری شہید ہو جاتا ہے۔

وزیراعظم کے ساتھ امریکا کے دورے پر گئے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم نے کومی نائیڈو کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی ظلم اور بربریت سے آگاہ کیا۔سیکریٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے وزیر اعظم کوبتایا کہ انھیں مقبوضہ کشمیرمیں کام کرنے میں دقت ہو رہی ہے، ان کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں اور انھیں مقبوضہ کشمیر نہیںجانے دیا جا رہا، انھیں کام کرنے کے لیے عدالتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

وزیراعظم نے زلمے خلیل زاد سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے' زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی بحران کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے جسے روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مودی کے ہیوسٹن میں خطاب کے موقع پر 40ہزار سے زائد مظاہرین نے ریلی نکالی اور کشمیریوں کے حق میں ''کشمیر بنے گا پاکستان'' اور ''گو مودی گو'' کے نعرے لگائے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے اور ریاستی الیکشن جیتنے کے لیے جو چال چلی تھی وہ الٹا ان کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔ ان کے اس منصوبے سے مقبوضہ کشمیر 73سال بعد عالمی سطح پر ہاٹ ایشو بن گیا' جہاں دنیا مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور بھارتی مظالم سے آگاہ ہو رہی ہے وہاں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس کے حل کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔ بھارتی حماقت سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے پوری دنیا آگاہ ہو رہی ہے۔

پاکستان نے سفارتی محاذ پر جس طرح مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا وہ یقیناً قابل تحسین ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا سے چھپانے کے لیے مسلسل جھوٹ بول رہا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی، بھارتی فوج بلاجواز کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ مقبوضہ وادی میں جمہوریت دفن ہو گئی اور اسے جہنم بنا دیا گیا۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان جہاں جنگیں لڑی گئیں وہاں اس کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کے بھی کئی دور ہوئے۔ سیکریٹری خارجہ کی سطح سے لے کر اعلیٰ سطح تک ہونے والے مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

اب بھی پاکستان بھارت سے بارہا کہہ چکا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کا عمل شروع کرے مگر بھارتی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کا عمل شروع کرے ورنہ ایل او سی پر چلنے والی گولی کسی خوفناک جنگ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں