’’بابر آؤٹ تو ٹیم آؤٹ‘‘

سلیم خالق  ہفتہ 9 نومبر 2019
آسٹریلینز بھی ہمیں اب بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی دوسرے درجے کی سائیڈ سمجھتے ہیں۔ فوٹو:  اے ایف پی

آسٹریلینز بھی ہمیں اب بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی دوسرے درجے کی سائیڈ سمجھتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

’’کل کے میچ پر آپ کی پیشگوئی کیا ہے‘‘ پروگرام ٹاک کرکٹ کے میزبان کامل احسان نے جب مجھ سے یہ سوال پوچھا تو میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ مجھ سے سب اگلوالیتے ہیں پھر سچ کہنے پر ٹویٹر پر لوگ برا بھلا کہتے ہیں۔

کیمرہ بند ہوتے ہی میں نے کامل سے کہا کہ ٹیم میں دم خم نہیں اور90 فیصد امکان ہے کہ ہم نہ جیت سکیں، اگر بابر اعظم جلدی آؤٹ ہو گیا تو پھر 100رنز بھی نہیں بن سکیں گے، افسوس ہے کہ مجھے جو لگتا تھا تقریباً ویسا ہی ہو گیا، پاکستان کی بیٹنگ کے وقت پرتھ کی پچ اتنی خطرناک تھی کہ بمشکل سنچری مکمل ہو سکی، پھرآسٹریلوی بیٹسمینوں نے جب بیٹ سنبھالا تو  پچ  اتنی آسان ہوگئی کہ بغیر وکٹ کھوئے 109رنز بن گئے، ٹیم کی یہی کارکردگی شائقین کو کرکٹ سے دور کر رہی ہے۔

آسٹریلینز بھی ہمیں اب بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی دوسرے درجے کی سائیڈ سمجھتے ہیں، نجانے آگے کیا ہوگا مگر مجھے حالات اتنے اچھے نہیں لگ رہے، آج پرتھ میں شائقین بہت بڑی تو نہیں آئے لیکن سڈنی کے مقابلے میں زیادہ تعداد تھی، پاکستانی کم تھے اس لیے ابتدائی دونوں میچز جیسا ماحول نہیں بن سکا، ان کے مقابلے میں مقامی لوگ زیادہ تھے،موسم بیحد گرم اور میچ جب شروع ہوا تو درجہ حرارت 35 پھر بعد میں 40 ڈگری ہو گیا۔

مقامی افراد کے مطابق نومبر میں ایسا ہونا غیرمعمولی بات ہے،دوسرے میچ کے دن کینبرا میں ٹیمپریچر 7 تک بھی گیا تھا، آسٹریلیا کا موسم ایسا ہی ہے، میچ کے دوران میں میڈیا باکس سے باہر نکلا تو اچانک اسد شفیق کو سامنے پایا، ان سے سلام دعا ہوئی تو پتا چلا کہ دیگر ٹیسٹ اسپیشلسٹ بھی آئے ہوئے ہیں،میں ان کے باکس گیا تو وہاں اظہر علی، یاسرشاہ، شان مسعود و دیگر سے ملاقات ہوئی، ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر یہ سب بھی واضح طور پر پریشان تھے،کئی دنوں سے آسٹریلیا میں پی سی بی کے ڈالرز اڑانے والے ذاکرخان بھی میچ دیکھنے آئے ہوئے تھے۔

اب وسیم خان بھی آنے والے ہیں، ایک طرف ملازمتیں چھننے سے بیچارے غریب کیوریٹرزوکوچز کی موت واقع ہو رہی ہے، کرکٹرز ٹیکسیاں چلا رہے ہیں، دوسری جانب بورڈ حکام کی شاہ خرچیاں جاری ہیں، میچ میں ہو کچھ ہوا وہ تو آپ نے دیکھ ہی لیا، بدترین شکست کے آثار دیکھ کر پاکستانی شائقین نے پہلے ہی واپس جانا شروع کر دیا تھا، پریس کانفرنس میں مجھے توقع تھی کہ مصباح الحق آئیں گے مگر میڈیا منیجر رضا راشد کو بابر اعظم کے ساتھ آتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔

پوری سیریز میں مصباح نے میڈیا سے بات نہیں کی اور دیگر کو آگے کرتے رہے، وہ واضح طور پر دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ انھوں نے نمبر ون ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، واپس جاتے ہوئے مجھے چند بھارتی شائقین بھی دکھائی دیے، ان سے پتا چلا کہ پاکستان کا میچ دیکھنے بھی بھارتیوں کی بڑی تعداد اسٹیڈیم آتی ہے، البتہ جب میں نے پوچھا کہ وہ کسے سپورٹ کرتے ہیں تو صرف مسکرانے پر اکتفا کیا۔خیر ٹی ٹوئنٹی سیریز تو ہاتھ سے نکل گئی، اب دیکھتے ہیں ٹیم ٹیسٹ میں کیا کرتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔