- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
12 سالہ بچے کے علاج میں غفلت برتنے والا ڈاکٹر طلب
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسپتال رضیہ میڈیکل کمپلیکس میں 12 سالہ بچے کے علاج میں غفلت برتنے سے متعلق میڈیکل بورڈ کے تمام اجلاسوں کی تفصیل اور سیکریٹری صحت کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سید پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو نجی اسپتال رضیہ میڈیکل کمپلیکس میں 12 سالہ بچے کے علاج میں غفلت برتنے سے متعلق غلط انجکشن لگانے سے حمزہ ریحان کا ہاتھ کاٹ دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی،سندھ ہِیلتھ کیئر کمیشن، رضیہ میڈیکل و دیگر کے نمائندگان پیش ہوئے، ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ ہِیلتھ کیئر کمیشن نے رضیہ میڈیکل پر 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے ڈاکٹر کا لائسنس معطل کیا؟
ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ ڈاکٹر پر اب تک کوئی بھی جرمانہ عائد نہیں ہوا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ انکوائری میں کیا معلوم ہوا ہے کہ بچے کا ہاتھ کیسے کٹا؟ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ بچے کو انجکشن لگایا تو اس کا ری ایکشن ہوگیا، پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچے کو بخار کا انجکشن لگایا گیا تھا۔
بچے کو بعد میں ہاتھ میں درد کی تکلیف کے بعد سول اسپتال لے جایا گیا تھا،سول اسپتال میں سرجری کر کے بچے کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ 24 گھنٹے سے زائد کا عرصہ درکار ہوتا ہے کہ گینگرین ہوسکے، عدالت نے استفسار کیا کہ جرمانے کے پیسے کہاں گئے؟ کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ پیسے حکومت کے اکاؤنٹ میں آئے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ متاثرہ بچے کا کیسے مداوا کیا جائے گا؟
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی انکوائری نامکمل ہے،سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے اسپتال کا صرف جرمانہ کیا ہے مگر ذمے داران کا تعین نہیں کیا، بچے کے والد نے بتایا کہ پولیس افسران نے اس واقعے کی ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی ہے، چیف میڈیکل آفیسر نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ نے اس واقعے پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا، سروسز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے بھی رپورٹ دے دی ہے۔
میڈیکل بورڈ کے مطابق غفلت ثابت نہیں ہوئی،عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا بورڈ میں تمام نااہل ڈاکٹرز کو بٹھایا ہوا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیئے زرا بھی تفصیل موجود نہیں رپورٹ میں، کم از کم گوگل سے ہی گینگرین کی تفصیل نکال لیتے، عدالت نے رضیہ میڈیکل سینٹر سے جواب طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اسپتال کے ڈاکٹرز، عملے اور سہولیات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر غلام محمد کو بھی طلب کرلیا،سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی، سماعت کے بعد بچے کے والد ریحان نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ میرے بچے کا غلط انجکشن لگنے سے ہاتھ ضائع ہوا، 12 سال کا بیٹا ایک ہاتھ سے معذور ہوگیا ، میرے بچے کو مصنوعی ہاتھ لگوایا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔