’قیامت کی گھڑی‘ میں صرف 100 سیکنڈ رہ گئے!

ویب ڈیسک  جمعـء 24 جنوری 2020
متعدد عوامل نے انسانیت کو مکمل تباہی یعنی قیامت کی گھڑی میں رات 12 بجے سے اتنا قریب کردیا ہے جتنی یہ پہلے کبھی نہ تھی (فوٹو: انٹرنیٹ/ اے ایف پی)

متعدد عوامل نے انسانیت کو مکمل تباہی یعنی قیامت کی گھڑی میں رات 12 بجے سے اتنا قریب کردیا ہے جتنی یہ پہلے کبھی نہ تھی (فوٹو: انٹرنیٹ/ اے ایف پی)

شکاگو: سائنسدانوں نے ’’قیامت کی گھڑی‘‘ کا وقت مزید آگے بڑھا دیا ہے جس کے مطابق رات کے 12 بجنے میں صرف 100 سیکنڈ رہ گئے ہیں یعنی انسانیت اپنے ہاتھوں تباہ ہونے کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب قیامت کی گھڑی، رات 12 بجے کے اتنے قریب آئی ہے۔

آگے بڑھنے سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، انسانی کوتاہیوں اور ممکنہ عالمی ایٹمی جنگ کے خدشات وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی سائنسدانوں کی تنظیم ’’بلیٹن آف دی اٹامک سائنٹسٹس‘‘ نے 1947ء میں ایک پیمانہ تشکیل دیا تھا جسے ’’قیامت کی گھڑی‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس میں رات 12 بجے سے مراد وہ موقع ہے کہ جب یہ خدشات حقیقت میں بدل جائیں گے اور زمین پر تمام انسانی نسل مکمل طور پر تباہ ہوجائے گی… یا پھر یوں کہیے کہ انسانیت اپنا وجود خود ہی ختم کرلے گی۔

گزشتہ 73 سال کے دوران مختلف بین الاقوامی تنازعات، جنگوں، بڑے پیمانے کے ایٹمی اور میزائل تجربات، عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں، وسیع تر حادثات و سانحات اور اسلحے کی دوڑ میں عالمگیر رجحانات وغیرہ کے پیش نظر اس گھڑی کے وقت میں تبدیلی کی جاتی رہی ہے: خدشات بڑھنے پر گھڑی کا وقت آگے جبکہ خدشات میں کمی پر اس کا وقت پیچھے کردیا جاتا ہے۔

گزشتہ روز امریکی شہر شکاگو میں اسی حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں قیامت کی گھڑی کا نیا وقت پیش کیا گیا، جو رات 12 بجنے میں صرف 1 منٹ 40 سیکنڈ (یعنی رات 12 بجنے میں 100 سیکنڈ) کو ظاہر کرتا ہے۔

قبل ازیں 1991ء میں سرد جنگ کے خاتمے پر اس گھڑی کا وقت پیچھے کرکے رات 12 بجے سے 17 منٹ پہلے کردیا گیا تھا۔ 2010ء میں اس گھڑی کا وقت (رات 12 بجے سے) 6 منٹ پہلے کیا گیا تھا، جس کے بعد سے اب تک یہ مسلسل رات بارہ بجے کے وقت سے قریب تر ہوتی جارہی ہے۔

2016ء میں امریکی صدر بنتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے کے حق میں اور ماحولیاتی تبدیلیوں (کلائمیٹ چینج) کے خلاف کئی بیانات دیئے، جن کی وجہ سے یہ گھڑی مزید آگے بڑھا کر، رات بارہ بجے سے ڈھائی منٹ پہلے کے وقت پر سیٹ کردی تھی۔ اگلے سال، یعنی 2018ء میں اسے مزید آگے بڑھا کر 2 منٹ پہلے پر کردیا گیا، یعنی انسانیت کے لیے مکمل تباہی کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا تھا۔

اس سال یہ وقت 100 سیکنڈ (یعنی قیامت سے صرف 100 سیکنڈ پہلے) کردیا گیا ہے۔ پچھلے 73 سال میں یہ گھڑی اتنا آگے کبھی نہیں کی گئی تھی۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ پچھلے سال کے دوران ایٹمی جنگ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے جبکہ امریکا اور روس کے مابین انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورس ٹریٹی (آئی این ایف) نامی اہم معاہدہ بھی ختم کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران اور امریکا میں تنازعہ بھی سنگین ہوگیا ہے جس کا نتیجہ کسی عالمی جنگ کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے۔

اب کی بار جدید اطلاعاتی جنگ (انفارمیشن وارفیئر) کو مصنوعی ذہانت، خلائی دوڑ، ہائپرسونک ہتھیاروں کی تیاری اور حیاتیات وغیرہ جیسے شعبوں میں ہونے والی ترقی سمیت، انسانیت کی ممکنہ تباہی کے خدشات میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی کہ عالمی رہنما اپنے خلاف منظرِ عام پر آنے والی ہر بات کو ’’جھوٹی خبر‘‘ کہہ کر ردّ کردیتے ہیں اور اپنے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے درپیش حالات کو بڑھا چڑھا کر یا غلط انداز میں اس طرح پیش کرتے ہیں کہ اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کرسکیں، چاہے اس کے لیے وہ قومی اداروں کی دیانت داری کو عوامی نظروں میں مشکوک بنا دیتے ہیں۔ یہ رجحان 2019ء میں نمایاں طور پر بہت زیادہ بڑھا ہے۔

غرض کئی ایک عوامل نے یکجا ہو کر انسانیت کی مکمل تباہی کے خدشات، یعنی ’’قیامت کی گھڑی‘‘ کو رات بارہ بجے کے اتنا قریب کردیا ہے کہ جتنی قریب یہ پہلے کبھی نہیں تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔