کھانے پینے کی عادات کے بگاڑ سے مریض بڑھ رہے ہیں، مقررین

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 22 فروری 2020
نماز، روزہ اور دیگر فرائض کی ادائیگی سے روح و جسم کے مابین توازن قائم رہتا اور بیماریاں دور ہو جاتی ہیں
۔ فوٹو: فائل

نماز، روزہ اور دیگر فرائض کی ادائیگی سے روح و جسم کے مابین توازن قائم رہتا اور بیماریاں دور ہو جاتی ہیں ۔ فوٹو: فائل

کراچی: سماجی شخصیت سردار یاسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کی بڑھنے کی ایک وجہ بے وقت اور رات میں دیر سے کھانا کھانا بھی ہے، جو نہ صرف مریض کی شوگر کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔

سردار یاسین ملک نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس میں ’’رمضان کے دوران محفوظ روزہ‘‘ سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب میں کہا کہ پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے لحاظ سے اسپتالوں کی گنجائش کم ہورہی ہے، فوری احتیاطی اقدامات میں تیزی نہ لائی گئی تو آئندہ چند برس میں پاکستان شوگر کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر آ جائے گا، ملک میں شوگرکے مریضوں کے حالیہ اعداد و شمار تشویش ناک ہیں۔

سیمینار سے مہمانِ اعزازی پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتار ڈاوانی، رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی، نائیڈ کے سربراہ پروفیسر اخترعلی بلوچ، ڈپٹی ڈائریکٹر پروفیسر عمر خان، اسسٹنٹ پروفیسر زرین کرن، اسسٹنٹ پروفیسر ایس محمد حسن، ڈاکٹر تہمینہ راشد، ڈاکٹر فرید الدین و دیگر نے خطاب کیا، اس موقع پر سردار یاسین ملک نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈایابیٹس اینڈ انڈو کرائنالوجی کی عمارت میں توسیع اور شوگر کے مریضوں کے پاؤں کی صورتحال کا تجزیہ کرنے والی ایک نئی مشین “pedograph” دینے کا بھی اعلان کیا۔

مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیڑھ ہزار سال پہلے اسلام نے جو اصول متعین کر دیے، آج وہی طبی سائنس نے دریافت کیے ہیں، جسم اور روح کے درمیان توازن رکھنے کے لیے کھانے پینے کے عادات و اطوار مثبت ہوں گے تو روح اور جسم کے مابین توازن رہے گا، اس کے لیے نماز، روزہ زکوۃ اور دیگر فرائض کی ادائیگی سے روح اور جسم کے مابین توازن قائم رہتا ہے اور بیماریاں دور ہوجاتی ہیں، دنیا میں شوگر کی پیچیدگی باعث ہر 20 سیکنڈ میں ذیابیطس کے مریض کا پاؤں کاٹا جاتاہے، ملک میں ذیابیطس کی بڑھنے کی ایک وجہ بے وقت اور رات میں دیر سے کھانا کھانا بھی ہے، جو نہ صرف مریض کی شوگر کی مقدار کو بڑھاتا ہے، سیمینار کے دوران فری شوگر کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔