فیس نہ دینے پر فیصلہ برقرار؛ بچوں کو اسکول سے نہیں نکالا جا سکتا، عدالت

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 4 جون 2020
وزیر تعلیم کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ایس او پیز تیار کر لیں، اسکول 3مرحلوں میں 15جون سے کھولے جائیں گے (فوٹو : فائل)

وزیر تعلیم کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ایس او پیز تیار کر لیں، اسکول 3مرحلوں میں 15جون سے کھولے جائیں گے (فوٹو : فائل)

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اسکول فیس میں 20 فیصد کمی کی درخواست پر فیس ادا نہ کرنے والے بچوں کو بے دخل نہ کرنے کا عدالتی حکم برقرار رکھا۔

دو رکنی بینچ کے روبرو اسکول کی فیس میں 20 فیصد کمی کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسکول مالکان والدین اور حکومت مشاورت سے فیصلہ کریں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ یہ واضح ہونا چاہیے کہ آرڈیننس معطل ہوا یا نہیں، اسکول مالکان کے وکیل نے موقف اختیار کیا حکومت فیسوں کی کمی چاہتی ہے تو سبسڈی دے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کے قانون کی پیروی کرنا ہو گی، فیس نہ دینے پر طلبہ کو اسکول سے نہیں نکالا جاسکتا، والدین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بیشتر والدین لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری فیس ادا نہیں کرسکتے،عدالت نے فیس ادا نہ کرنے والے طلبہ کو بے دخل نہ کرنے کا عدالتی حکم برقرار رکھا، درخواست پر حتمی فیصلہ ہونے تک فیس ادائیگی کا طریقہ کار واضح ہونا چاہیے، عدالت نے سماعت 10جون تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی نے اسکول بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر تعلیم کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ایس او پیز تیار کرلی ہیں اسکول 3 مرحلوں میں 15 جون سے کھول دیے جائیں گے۔

پریس کلب میں پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی کی پریس کانفرنس میں کمیٹی کے سربراہ پرویز ہارون کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی ستمبر تک اسکولز بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے،ہم وزیر اعظم، چیف جسٹس ، آرمی چیف، وزیر اعلیٰ اور گورنر سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ ایس او پیز کے تحت  دیگر شعبہ جات کی طرح اسکول بھی کھولنے کی اجازت دی جائے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے پہلے ہی اسکولوں سے باہر تھے اور حکومت کے اس فیصلے نے 5 کروڑ مزید بچوں کو اسکولوں سے باہر کردیاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیاہے تو تمام اسکولوں اور مدارس کو مکمل ایس او پیزکے ساتھ کھولنے کی فی الفور اجازت دی جائے لیکن ہم یقین دلاتے ہیں کہ تمام تعلیمی ادارے اور مدارس موثر طریقے سے احتیاطی تدابیر اختیار کر کے دیگر اداروں اور دفاتر کے لیے مثال قائم کریں گے کیونکہ تمام طلبہ اور اساتذہ کرام ،نظم و ضبط اور اصولوں اور قاعدوں پر ہمیشہ عمل کرتے ہیں اور بچوں سے بھی کرواتے ہیں،پہلے مرحلے میں چھٹی سے دسویں تک سیکنڈری سیکشن کے طلبہ و طالبات 15 جون سے اسکول آئیں گے، دوسرے مرحلے میں تیسری سے پانچویں کے بچے 10 جولائی سے اسکول آئیں گے، تیسرے مرحلے میں تمام طلبہ و طالبات پہلی تا پانچویں کلاس تک 10 جولائی سے اسکول آئیں گے۔

پرویز ہارون کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو بند رکھنے سے نہ صرف لاکھوں اور کروڑوں طلبہ ہی متاثر ہورہے ہیں بلکہ اساتذہ خصوصا خواتین اساتذہ کیونکہ ان کی تعداد کافی زیادہ ہے، اسکولوں کے اکاؤنٹ سیکشن، کلرک ، پیون، ماسیوں، چوکیدار، اسکول وین ڈرائیور، بک سیلرز، اسٹیشنریز، کینٹین والے، پرنٹر اور پبلشرز بھی بے روزگاری اور فاقہ کشی پر مجبور ہوجائیں گے، امدادی پیکیج برائے اسکول کا اعلان جلد از جلد کیا جائے، تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی عمارت پر ہر قسم کے ٹیکسوں کو کم از کم 5سال کے لیے پورے پاکستان میں چھوٹ دی جائے، جس طرح والدین کو حکومت پنجاب نے پابند کیا ہے 10 تاریخ تک فیس جمع کروائیں اسی طرح سندھ میں بھی والدین کو پابند کیا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔