بھنگ کا پودا کورونا وائرس کے خلاف بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 1 دسمبر 2020
بھنگ میں 13 مرکبات ایسے پائے گئے ہیں جو کئی طرح کے وائرسوں کا پھیلاؤ روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بھنگ میں 13 مرکبات ایسے پائے گئے ہیں جو کئی طرح کے وائرسوں کا پھیلاؤ روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کیلگری: کینیڈا میں کی گئی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھنگ (کینابس) کے پودے میں کچھ ایسے مادّے پائے جاتے ہیں جو حالیہ عالمی وبا کی وجہ بننے والے ”ناول کورونا وائرس“ کو خلیوں میں داخل ہونے سے روکتے ہیں اور اس طرح یہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں اہم ہتھیار ثابت ہوسکتے ہیں۔

ریسرچ جرنل ”ایجنگ“ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلگری کی اینا کووالشوک کی سربراہی میں مختلف اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھئے: بھنگ سے کارکردگی میں ’’واقعی‘‘ اضافہ ہوتا ہے، تحقیق

اس تحقیق کے دوران بھنگ کی ایک قسم ”کینابس ساتیوا“ (Cannabis sativa) سے 23 مادّے خالص حالت میں الگ کیے گئے جنہیں مصنوعی انسانی ماڈلز میں (یعنی زندہ انسانی خلیات) پر آزمایا گیا جو حلق، منہ اور آنتوں کی بافتوں (ٹشوز) پر مشتمل تھے۔

ان میں سے 13 مادّوں نے منہ، حلق اور آنتوں کے خلیوں پر پائے جانے والے وہ خاص پروٹین (ایس ٹو ریسیپٹرز) بننے میں رکاوٹ ڈالی جو ناول کورونا وائرس کے علاوہ درجنوں اقسام کے دوسرے وائرسوں کے خلیوں میں داخلے کےلیے ”سہولت کار“ کا کام کرتے ہیں۔

ماضی میں کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ سوزش (جلن) اور سرطان (کینسر) کے جین سے پروٹین بننے کے عمل (جین ایکسپریشن) میں بھنگ کے استعمال سے رکاوٹ پڑتی ہے۔ مذکورہ تحقیق بھی اسی تسلسل میں اگلا قدم قرار دی جاسکتی ہے۔

اس اہم کامیابی کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان مادّوں پر مزید تحقیق کے بعد ان کے اثرات مکمل طور پر معلوم نہ کرلیے جائیں، تب تک انہیں علاج کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔