سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے سانحہ ساہیوال رپورٹ طلب کرلی

ویب ڈیسک  بدھ 30 جون 2021
ایک فون کال پر بے گناہ لوگوں کو مار دیا گیا، سمجھ نہیں آتا پنجاب حکومت اور پولیس کیا کررہی ہے، عدالت۔ فوٹو:فائل

ایک فون کال پر بے گناہ لوگوں کو مار دیا گیا، سمجھ نہیں آتا پنجاب حکومت اور پولیس کیا کررہی ہے، عدالت۔ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے سانحہ ساہیوال کی رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں  سانحہ ساہیوال میں قتل کے ملزم پولیس اہلکار حافظ محمد عثمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائزعیسی اور جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل عابد مجید مرزا عدالت میں پیش ہوئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال پر برطرف آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر آئی جی بلوچستان تعینات

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل پنجاب عابد مجید مرزا سے استفسار کیا کہ سانحہ ساہیوال کا کیا بنا؟،  ساہیوال میں معصوم بچوں کو مارا گیا، صرف ایک فون کال پر بے گناہ لوگوں کو مار دیا گیا، سمجھ نہیں آتا پنجاب حکومت اور پولیس کیا کررہی ہے، معصوم شہریوں کے قاتلوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، بتائیں سانحہ ساہیوال میں پنجاب حکومت نے کیا کیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال مقدمے میں ملوث تمام ملزمان بری

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ میرے خیال میں کیس ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عابد مجید مرزا کو حکم دیا کہ سانحہ ساہیوال سے متعلق معلومات لیکر جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے  قتل کے ملزم پولیس اہلکار حافظ محمد عثمان کی ضمانت منظور کرلی۔ پولیس اہلکار حافظ عثمان پر ایک شہری کو گولی مارنے کا الزام تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔