- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
شمسی سیل کا گرد و غبار برقِ سکونی سے دور کرنے میں کامیابی
بوسٹن: ریگستانوں اور میدانوں میں لگے شمسی سیل کے بڑے پینلوں پر گرد کی غیرمعمولی مقدار کو صاف کرنا بسا اوقات صحرا میں جھاڑو لگانے کی طرح مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اب برقِ سکونی (اسٹیٹک الیکٹرسٹی) سے گرد جمع ہونے کو روکا جاسکتا ہے جس سے سالانہ 45 ارب لیٹر پانی کی بچت ممکن ہوگی۔
دنیا کے بڑے شمسی فارم ریگستان اور بنجر خطوں میں ہی بنائے جاتے ہیں ۔ یہاں روزانہ کے حساب سے ٹنوں شمسی سیلوں پر جمع ہوکر ان کی بجلی بنانے کی کارکردگی خراب کرتی رہتی ہے۔ اگر ایک ماہ تک شمسی سیل سے مٹی صاف نہ کی جائے تو کارکردگی 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
اس کے لئے سولرپینل پر صاف پانی کی بڑی مقدار انڈیلی جاتی ہے اور پوری دنیا میں سالانہ اربوں لیٹر پانی صرف اس کام پر ضائع کیا جاتا ہے جو بصورتِ دیگرلاکھوں افراد کے کام آسکتا ہے۔ اب میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر کریپا ویراناسی نے اس کا ایک عملی حل فراہم کیا ہے۔ گردوغبار سے بجلی نہیں گزرسکتی لیکن ہوا میں نمی سے مٹی اور دھول سولر پینل پر گرکر جمع ہوتی رہتی ہے۔ ڈاکٹر کریپا کے مطابق اگر زنک آکسائیڈ اور المونیئم کی صرف پانچ نینومیٹر کی شفاف پرت شمسی سیل پر چڑھائی جائے اور اس میں برق گزاری جائے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
اس کے بعد اگر ذرا بلندی پر ایک دھاتی پلیٹ لگا کر اس میں 12 کلوواٹ بجلی گزاری جائے تو تو دونوں پرتیں برقیروں (الیکٹروڈ) بن جاتی ہیں اور اس طرح شمسی پینل اور خود مٹی کے ذرات پر مثبت چارج آجاتا ہے۔ اس یوں ریت کے ذرات ایک دوسرے کو دھکیلنے لگتے ہیں اور مٹی بکھرنے لگتی ہے۔
اب جیسے ہی ہوا میں نمی 30 فیصد تک پہنچی تو ریت کے ذرات ایک دوسرے سے ایسے دور ہوئے کہ سولر پینل کی 95 فیصد صلاحیت دوبارہ بحال ہوگئی ۔ اچھی بات یہ ہے کہ گرم اور خشک ترین ریگستان میں بھی ہوا کی نمی اوسط 30 فیصد تک ہوتی ہے۔ اس طرح پانی ضائع کئے بغیر برقِ سکونی سے شمسی سیلوں کو صاف و شفاف رکھا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔