پاکستانی بیٹنگ میں جان ڈالنے کیلیے پاور ہٹرز کی تلاش

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 8 اپريل 2022
پچز میں بہتری لائے بغیر بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا . فوٹو : فائل

پچز میں بہتری لائے بغیر بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا . فوٹو : فائل

 لاہور:  پاکستانی بیٹنگ میں جان ڈالنے کیلیے پاور ہٹرز کی تلاش ہوگی چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ نئے ٹیلنٹ سے تینوں فارمیٹ کیلیے موزوں بیٹرز اور بولرز تلاش کریں گے۔

ان کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری نظر آگئی،کرکٹرز میں فائٹنگ اسپرٹ دکھائی دے رہی ہے، فٹنس سمیت مختلف شعبوں میں بہتری کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا،عروج تک پہنچنے کیلیے انقلابی اقدامات اٹھانا ہیں، پچز میں بہتری لائے بغیر بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا،آسٹریلوی کیوریٹر کی مدد سے اس شعبے میں کام کریں گے۔

کلبز کیلیے بھی پچز تیار کی جا رہی ہیں،لاہور، کراچی اور ملتان میں اسٹیڈیمز سے ملحقہ 70،70کمرے بنارہے ہیں،اس سے پی ایس ایل کا دیگر شہروں میں بھی میلہ سجانے میں آسانی ہوگی،ایف ٹی پی میں 2 طرفہ مقابلوں کے بجائے ٹرائنگولر سیریز کو ترجیح دیں گے،ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کے انعقاد میں بھی بھرپور دلچسپی ہے۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں چیئرمین رمیز راجہ نے کہاکہ نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلیے 100نوعمر کرکٹرز کو وظائف دیے گئے، بورڈان کی تعلیم کا خرچ بھی اٹھارہا ہے۔

ان میں سے پاور ہٹرز،تینوں فارمیٹ کیلیے موزوں بیٹرز اور بولرز تلاش کریں گے،بتدریج ہمارے پاس کرکٹرز کا ایک بڑا پول میسر ہوگا جس سے قومی ٹیموں کی ضروریات پوری کرنا آسان ہوجائے گا،جونیئر سپر لیگ سے بھی ٹیلنٹ حاصل ہوگا،انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آ گئی،ٹیم میں ٹیلنٹ اور قیادت نظررہی ہے،ہم نے بابر اعظم کو فیصلوں کا پورا اختیار دیا تھا کہ کھل کر فیصلے کریں اس کے مثبت اثرات بھی نظر آرہے ہیں، کپتان اپنے ساتھی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہیں ، دوسری جانب پلیئرز بھی ان پر بھروسہ کرتے اور انھیں عزت دیتے ہیں۔

اسی ٹیم اسپرٹ کی وجہ سے ہم پہلی بار کسی ورلڈکپ میں بھارت کو زیر کرنے میں کامیاب ہوئے،آسٹریلیا کیخلاف کراچی ٹیسٹ میں ٹیم نے ریکارڈ مزاحمت کرتے ہوئے مقابلہ ڈرا کیا،دوسرے ون ڈے میں ریکارڈ ہدف کا تعاقب کیا،ٹی ٹوئنٹی میچ کا فیصلہ آخری اوور میں ہوا،پاکستان ٹیم کو اندازہ ہوا کہ بڑی ٹیموں کیخلاف کھیلتے ہوئے کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے،پلاننگ کرتے ہوئے کون سے خلا پْر کرنا ہوتے ہیں۔

کینگروز اگر کسی میچ میں جیتے بھی تو پورا زور لگانا پڑا، ان کو بھی پاکستان کرکٹ کی طاقت کا اندازہ ہوا،رمیز راجہ نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر درست سمت میں جارہے ہیں مگر ابھی مختلف شعبوں میں کافی کام کرنا ہوگا،ٹور کے دوران کینگروز زیادہ فٹ نظر آئے،ہمیں بھی فٹنس میں بہتری کیلیے کافی محنت کرنی ہے،آف سیزن میں انفرا اسٹرکچر اور کارکردگی میں بہتری کیلیے کام کرنا ہے،انھوں نے کہا کہ پچز میں بہتری لائے بغیر بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا،ہم آسٹریلوی کیوریٹر کی مدد سے اس شعبے میں کام کریں گے،کلبز کیلیے بھی پچز تیار کی جارہی ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ فروری میں ویمن پی ایس ایل کا انعقاد کریں،آسٹریلیا کیخلاف سیریز کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی،شائقین کو زبردست کرکٹ دیکھنے کو ملی، البتہ ہمیں سیکیورٹی کی وجہ سے عوام کو پیش آنے والی مشکلات کا بھی احساس ہے،لاہور، کراچی اور ملتان میں اسٹیڈیمز سے ملحقہ 70،70کمرے بنارہے ہیں،اس سے کھلاڑیوں کی آمدورفت کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا خاتمہ ہوگا، انفرا اسٹرکچر میں بہتری آتی جائے گی تو لاہوراور کراچی کے ساتھ دیگر شہروں میں پی ایس ایل کا میلہ سجانے میں آسانی ہوگی۔

رمیز راجہ نے کہا کہ آئی سی سی کی میٹنگ میں ایف ٹی پی کی بات کرتے ہوئے پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین دو طرفہ مقابلوں کے بجائے ٹرائنگولر سیریز کو ترجیح دیں گے،اس سے شائقین کی دلچسپی اور ریونیو دونوں میں اضافہ ہوگا،ٹیسٹ سیریز میں بھی حقیقی مقابلہ 3یا 5میچز میں نظر آتا ہے،اس پر بھی زور دیں گے،ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کے انعقاد میں بھی ہماری بھرپور دلچسپی ہے۔

پی ایس ایل اور آسٹریلیا کیخلاف مقابلوں میں شائقین کی بھرپور دلچسپی نے ہمارا حوصلہ بڑھا دیا، کینگروز بھی اسی سوچ کے ساتھ کھیلے کہ صرف کرکٹ ہی نہیں پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنے آئے ہیں، اسی لیے رویہ بہت مثبت اور مثالی رہا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،انھوں نے کہا کہ بورڈ کی کمان سنبھالتے ہوئے نیوزی لینڈ ٹیم کی واپسی جیسا بڑا مسئلہ پیش آگیا،اس کے بعد کام تو بہت کرنا پڑا مگر کینگروز نے شاندار ماحول میں سیریز کھیل کر تمام خدشات غلط ثابت کر دیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔