- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
پانی میں گھل کر غائب ہونے والی ’کاغذی بیٹری‘
سویڈن: دنیا بھر میں ایسے آلات کی تعداد بڑھ رہی ہے جو کم وقت یا ایک مرتبہ استعمال ہوتے ہیں اور اب ان کے لیے ازخود گھل کر ختم ہونے والی ماحول دوست کاغذی بیٹری تیار کرلی گئی ہے۔ اس سےماحول پر بیٹریوں کے منفی اثرات اور زہریلے کیمیائی اجزا کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
اس سے کم بجلی خرچ کرنے والے سینسر، اسمارٹ لیبل والی اشیا، ٹریکنگ اور طبی آلات اور دیگر برقی پرزوں کو توانائی فراہم کی جاسکے گی۔ یوں کاغذی بیٹری پانی سے روبہ عمل ہوگی اور خاص وقت میں گھل کر ختم ہوجائے گی۔
سویڈن کی مشہور اپسالا یونیورسٹی کے سائنسداں پروفیسرگستاف نائسٹروئم اور ان کے ساتھیوں کی بیٹری میں ایک مربع سینٹی میٹر پر ایک سیل لگایا ہے۔ اس پر کاغذ پر چھاپی گئی تین روشنائیوں (انک) سے سرکٹ کاڑھا گیا ہے۔ کاغذی پٹی کو سوڈیئم کلورائیڈ میں ڈبویا گیا اور اس کے چھوٹے سروں میں سے ایک کو خاص موم میں ڈبویا گیا ہے۔
روشنائی میں گریفائٹ کا چورا لگایا گیا ہے جو بیٹری کے مثبت برقیرے یا کیتھوڈ کی تشکیل کرتے ہیں۔ دوسری قسم کی انک میں زنک کا سفوف ہے جو بیٹری کا اینوڈ یا منفی سرا بناتا ہے۔
کاغذ کے دونوں جانب سیاہ کاربن لگایا گیا ہے جو مثبت اور منفی برقیروں کے عمل کو ممکن بناتا ہے۔ جب اس کاغذ پر پانی کی معمولی مقدار ڈالی جاتی ہے تو کاغذی بیٹری سے چارج جاری ہونے لگتا ہے اور بیٹری کام کرنے لگتی ہے۔ پھر برقیروں کو کسی بھی آلے سے جوڑ کر اسے بجلی فراہم کی جاسکتی ہے۔
عملی مظاہرے کے طور پر ماہرین نے اس سے لیکویڈ کرسٹل ڈسپلے اور ایک چھوٹی الارم گھڑی چلا کر دکھائی ہے۔ پانی کے دو مزید قطرے گرانے سے بیٹری اور بہتر ہوگئی اور مزید 20 سیکنڈ تک کام کرتی رہی۔ اس دوران بیٹری سے ایک اعشاریہ دو وولٹ کی ہموار بجلی خارج ہوتی رہی۔ جبکہ ایک عام سیل 1.5 وولٹ بجلی فراہم کرتا ہے۔ لیکن جب جب کاغذی بیٹری کی بجلی کم ہوئی اس پر مزید پانی ڈالا گیا اور ایک گھنٹے تک بھی بجلی ملتی رہی۔
استعمال کے بعد کاغذی بیٹری ازخود گھل کر ختم ہوجاتی ہے۔
.
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔