- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
درختوں کو بصری دھوکے میں بدلنے والا چینی فنکار
بیجنگ: چین کے ایک نوجوان فنکار درختوں کے تنے کے ایک حصے کو کچھ اسطرح رنگتے ہیں کہ وہ پس منظر کا حصہ بن جاتا ہے۔ یوں تنے کا کچھ حصہ کٹا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ تاہم اس کے لیے صبر اور مہارت درکار ہوتی ہے۔
صوبہ شینزو کے 33 سال ہوانگ یاؤ خود کو سہ ابعادی (تھری ڈی) مصور کہتے ہیں جو درختوں کو کینوس بناتے ہیں اور اسے کیموفلاج کا روپ دیتے ہیں۔
تاہم ان کا کام دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے درست زاویئے سے دیکھا جائے۔ اسی طرح ان کے کام کو سراہا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ درخت کا پینٹ کردہ حصہ پس منظر میں اچھی طرح مل جاتا ہے۔ اس طرح لوگ بسا اوقات کسی شے کا نوٹس لیے بغیر گزرجاتے ہیں یا پھر درخت کے تنے کے ایک حصے کو خالی سمجھتے ہوئے اس سےٹکرا بھی سکتےہیں۔
ہوانگ نے جو فن پارے بنائے ہیں ان کی وجہ سے ٹیلیفون کا کھمبا کبھی ہوا میں معلق دکھائی دیتا ہے، یا کبھی کوئی درخت پینسل کے نوک کے سہارے کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح کچھ تصاویر میں کسی کیڑے نے درخت کا اگلا حصہ اٹھا رکھا ہوتا ہے۔
ہوانگ نے بتایا کہ درخت کے ایک حصے پر پس منظر بنانے کے باوجود بھی ہوا، بادل اور آسمان کی بدلتی رنگت اسے تبدیل کرسکتی ہے۔ اگرچہ انہیں اوائل عمری سے ہی مصوری سے لگاؤ رہا لیکن 2020 میں انہوں نے کیموفلاج پینٹنگ کا آغاز کیا۔
خوش قسمتی سے اطراف میں گھنے سبزے اور درختوں کی صورت میں انہیں کینوس مل گیا اور اب وہ دل کھول کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اب تک وہ اپنی 30 شاندار تخلیقات پوسٹ کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔