پاکستان کے لیے اچھی پیش رفت

ایڈیٹوریل  اتوار 23 اکتوبر 2022
فیٹف کے اس فیصلے کے بعد پاکستان وائٹ لسٹ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے (فوٹو:فائل)

فیٹف کے اس فیصلے کے بعد پاکستان وائٹ لسٹ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے (فوٹو:فائل)

پاکستان کے لیے ہفتے کا دن اچھی پیش رفت کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اس روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے چار سال بعد پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔

فیٹف کے اس فیصلے کے بعد پاکستان وائٹ لسٹ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ فیٹف کا پاکستان کے حوالے سے انتہائی اہم اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہوا۔

اس اہم اجلاس میں فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد رپورٹس اور فیٹف ٹیم کے دورہ پاکستان کی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس کے شرکاء نے ان رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انھیں تسلی بخش قرار دیا اور پاکستان کا نام فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالنے کی باقاعدہ منظوری دی گئی۔

میڈیا نے ذرایع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ اور فائدہ مند ملکیت کی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے رہنمائی اور عالمی اثاثوں کی وصولی کو بڑھانے کے لیے تجاویز کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے بعد پاکستان چار سال بعد گرے لسٹ سے نکلا ہے، پاکستان نے 34  نکاتی ایکشن پلان کی کامیابی سے تعمیل کی جس میں سے27 نکاتی ایکشن پلان دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق تھا۔

7 نکاتی ایکشن پلان کا تعلق منی لانڈرنگ سے تھا، جون 2022 کے ابتدائی اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے ابتدائی فیصلہ کیا تھاکہ پاکستان نے اپنے دو ایکشن پلان کو کافی حد تک مکمل کر لیا ہے، جس میں 34 آئٹمز کا احاطہ کیا گیا، تصدیق کے لیے پاکستان کے دورے کی ضمانت دی گئی تھی، پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خاتمے کی اصلاحات کا نفاذ شروع ہو چکا ہے اور اسے برقرار رکھا جا رہا ہے، اس کے علاوہ مستقبل میں نفاذ اور بہتری کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری سیاسی عزم برقرار ہے۔

پاکستان کی معیشت کے لیے گزرے چار سال انتہائی مشکل رہے۔ فیٹف کی گرے لسٹ ہونے کی بنیاد پر پاکستان کے لیے کئی مشکلات پیدا ہو گئی تھیں۔ اسی دوران کورونا وبا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ پاکستان کی معیشت بھی اس وباء کی وجہ سے مزید دباؤ میں آگئی۔ بہرحال اب فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کی معاشی مشکلات میں یقینی طور پر کمی آئے گی۔

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے فیٹف گرے لسٹ سے پاکستان کانام نکلنے پر اظہار تشکر کیاہے۔ انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نجات ملی، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کی بحالی قوم کو مبارک ہو۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کامیابی میں کلیدی کردار پر سراہتے ہیں اور مبارک دیتے ہیں۔ وزیرخارجہ نے نوید سنائی کہ آنے والے وقت میں مزید خوش خبریاں آئیں گی، ایف اے ٹی ایف کی کامیابی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی کوششوں کا ثمر ہے، پاکستان نے بین الاقوامی ’خطرات سے نبردآزما حکمت عملی‘ کی پاسداری کی روایت برقرار رکھی۔

ایف اے ٹی ایف میں دیے گئے تمام اہداف وقت سے پہلے مکمل کیے گئے، پاکستان نے تمام نکات پر عمل درآمدکرکے ایک ذمے دار ریاست کا ثبوت دیا، پاک فوج کے سربراہ نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا، قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا۔

میڈیا کے مطابق بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو ناکام بنایا،تمام پوائنٹ پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کیا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر جی ایچ کیو میں ایک میجر جنرل کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا گیا،جس نے مختلف محکموں، وزارتوں اورایجنسیوں کے درمیان رابطہ کاری کا نظام استوار کیا، ہر نکتے پر مکمل ایکشن پلان بنایا اوراس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیوں سے عمل درآمد بھی کرایا۔

سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی مالی اعانت،بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اورٹارگٹ کلنگ پر ایک موثر لائحہ عمل سے قابو پایا گیا۔جس کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف میںکامیابی حاصل ہوئی،منی لانڈرنگ کے سدِ باب کے ساتوں نکات پر عمل درآمد ہوا جوایف اے ٹی ایف کی تاریخ میں بے مثال پیش رفت ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا پاکستان حکومتی، اداروں اور افراد کی جانب سے چار سال کی مسلسل محنت کے بعد ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوا ہے جس پرپاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور چیئرپرسن نیشنل فیٹف کوآرڈی نیشن کمیٹی حناربانی کھر نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ فیٹف نے پاکستان کے 2018 اور 2021 کے ایکشن پلان کی بنیادی، تکنیکی اور ضابطے کی تمام شرائط کی تکمیل کومکمل طور پر تسلیم کر لیا ہے۔

نتیجتاً فیٹف نے متفقہ طور پر پاکستان کو ’زیادہ نگرانی کے دائرہ اختیار کی فہرست‘ سے نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وائٹ لسٹ کر دیاہے۔ ادھر

ایک خبر کے مطابق امریکا نےFATF اہداف پورے کرنے پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا اورانسداد منی لانڈرنگ و دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسدادکے لیے کام جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔

امریکا نے کہا کہ امریکا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے انسداد منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی اعانت کے انسداد کے اہداف پورے کرنے میں پاکستان کی پیش رفت اور کوششوں کو تسلیم کرتا ہے، جس کے نتیجے میں اسے گرے لسٹ سے نکالاگیا۔

پاکستان کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ آنے والے دنوں میں پاکستانی معیشت زیادہ بہتر انداز میں آگے بڑھنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ اسی دوران ایک اور اچھی پیش رفت یہ ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے قرضے کی منظوری دے دی ، جو پاکستان کو دی گئی اب تک کی سب سے بڑی قسط ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ رقم سماجی تحفظ ،فوڈ سیکیورٹی اور روزگار میں مدد فراہم کرنے پر خرچ کی جائے گی، پاکستان کو اس وقت سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے اربوں روپے کی ضرورت ہے، دنیا کے متعدد ممالک نے پاکستان کو امدادی رقوم دینے کا اعلان کیا ہے ،سیلاب کی تباہی سے نمٹنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب 50 کروڑ ڈالر قرض کی مد میں دیے جائیں گے۔

تاہم یہ قرض پاکستان میں سیلاب آنے سے بہت پہلے پچھلے 9ماہ سے زیر غور تھا،قرض کا سیلاب سے متعلق مالی امداد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اے ڈی بی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور اے ڈی بی پیر کو قرض کے معاہدے پر دستخط کریں گے اور رقم اگلے ہفتے منتقل کر دی جائے گی۔1.5 بلین ڈالر کا قرضہ ملک کے 7.5 بلین ڈالر کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کے 20 فیصد کے برابر ہے۔

پاکستان کی حکومت کا اولین اور ترجیحی کام ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ میکنزم تیار کرنا اور پھر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔ فیٹف کی گرے لسٹ میں سے نکلنے کے بعد پاکستان کے سرمایہ کاروں کے لیے خاصی سہولت پیدا ہو گئی ہے۔ اسی طرح حکومت کے لیے بھی عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھل گئے ہیں لہٰذا حکومت کو اس موقعے کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کو زیادہ سے زیادہ مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے اندر موجود دہشت گردوں کے سہولت کاروں تک پہنچنا اور انھیں قانون کے کٹہرے میں لانا بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ سہولت کار دہشت گردوں سے بھی زیادہ ملک اور قوم کے لیے خطرناک ہیں۔ پاکستان کو جدیدیت کی راہ پر ڈالنے کے لیے تعلیمی اصلاحات کی بھی انتہائی ضرورت ہے۔ تعلیمی اصلاحات کے بغیر انتہاپسند نظریات کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

تعلیمی اصلاحات کے ذریعے ہی پاکستان مستقبل میں ایک متمدن اور ترقی پذیر ملک کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے متفقہ پالیسی تیار کر کے اس پر پوری دلجمعی اور سنجیدگی سے عملدرآمد کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔