- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
ڈالر کی پرواز جاری، انٹربینک قیمت 222 اور اوپن مارکیٹ نرخ 227 تک پہنچ گئے
کراچی: پی ٹی آئی لانگ مارچ، ڈیفالٹ رسک بڑھنے اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تسلسل سے جمعہ کو بھی ڈالر کی پرواز برقرار رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 222 روپے اور اوپن مارکیٹ ریٹ 227 روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کے عالمی مارکیٹوں میں یورو بانڈز اور سکوک کی ایلڈ بڑھنے، ترسیلات زر کی آمد گھٹنے اور ملکی ضروریات کے مطابق زرمبادلہ کا بندوبست نہ ہونے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی متاثر ہے جبکہ سیاسی افق پر کشیدہ صورت حال اور اس ضمن میں پھیلنے والی منفی افواہوں سے درآمد و برآمدی شعبوں میں اضطراب بڑھنے سے ڈالر کی مانگ بڑھ گئی ہے جو روپیہ کو مسلسل کمزور کررہی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 222.61 روپے کی سطح تک پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 98 پیسے کے اضافے سے 222.47 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2.10 روپے کے اضافے سے 227.50 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ غیریقینی سیاسی ومعاشی حالات کی وجہ سے انٹربینک کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی سپلائی بری طرح متاثر ہے، جن لوگوں کے پاس ڈالر موجود ہیں وہ فروخت کرنے سے گریز کررہے ہیں جبکہ غیر یقینی معاشی مستقبل کے باعث مختلف شعبوں کے درآمد کنندگان اپنی کاروباری ضروریات اور خام مال کی درآمدات کے لیے ڈالر کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ظفر پراچہ نے بتایا کہ بلیک مارکیٹ میں بدستور فی ڈالر مقررہ قیمت سے 10 روپے زائد ہیں لہذا اسمگلرز غیر دستاویزی ڈالر خرید کر مہنگے داموں پر بلیک مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر یقینی سیاسی حالات اور سیاسی دنگلوں سے نہ صرف ملکی معیشت متاثر ہو رہی ہے بلکہ تجارت و صنعتی شعبہ اور روپیہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاست دان ہوش کے ناخن لیں اور چارٹر آف اکنامی پر متفق ہوکر تجارت کو سیاست سے علیحدہ کردیں تاکہ پاکستان کی معیشت تاریخ کے بدترین بحران سے نکلنے کے قابل ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔