- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
بڑھاپے میں کتاب پڑھیے اور یادداشت مضبوط کیجئے
اِلینوائے: ایک تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ کتب بینی بڑھاپے میں یادداشت کمزور ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی ریاست اِلینوائے کے بیک مین انسٹیٹیوٹ کے محققین نے یادداشت اور مطالعے کے درمیان تعلق جاننے کے لیے ایک تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مطالعہ کرنے سے بڑھاپے میں یاداشت کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
فرنٹیئر اِن سائیکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کی سینئر محقق لِز اسٹائن-مورو کا کہنا تھا کہ فارغ اوقات میں مطالعہ کرنے کی عادت، جس میں آپ کھو جاتے ہیں، آپ کے لیے اچھی ہوتی ہے اور یہ ان ذہنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہے جو مطالعے پر مبنی ہوتے ہیں۔
ان ذہنی صلاحیتوں میں ایپیسوڈک میموری شامل ہوتی ہے جس میں ہم کتاب کے پچھلے ابواب میں ہونے والے واقعات کو کتاب کے اگلے حصے کو بامعنی بنانے کے لیے یاد رکھ پاتے ہیں۔
دوسری صلاحیت فعال یادداشت ہے جو دیگر ذہنی افعال کے دوران ہمارے ذہنوں میں چیزوں کو رکھتی ہے۔ جیسے جیسے کتاب کا مطالعہ آگے بڑھتا جاتا ہے فعال یادداشت کی مدد سے ہم یہ بات ذہن میں رکھ پاتے ہیں کہ گزشتہ پیراگرافوں میں کیا ہوا تھا۔
لیکن جب ہماری عمر بڑھتی ہے ہماری ایپیسوڈک میموری اور فعال یادداشت ڈھلنا شروع ہوجاتی ہے لیکن مطالعہ کرنے کے عادی افراد ان صلاحیتوں کا مختلف انداز میں استعمال کرتے رہتے ہیں۔
تحقیق کے لیے محققین نے مطالعے میں شریک بوڑھے افراد میں شیمپین پبلک لائبریری کی ایڈلٹ لٹریسی سروسز سے لی گئیں دلچسپ کتب آئی پیڈز کے ذریعے تقسیم کیں۔ ان آئی پیڈز میں ایک ایپ موجود تھی جس سے شرکاء اپنے مطالعے کی پیشرفت کو دیکھ سکتے تھے اور شامل سوالناموں کا جواب دے سکتے تھے۔
مطالعے کے شرکاء کو آٹھ ہفتوں تک ہفتے کے پانچ دن روزانہ 90 منٹ تک کتب بینی کرنی تھی۔ ایک دوسرے کنٹرول گروپ کو ان کے آئی پیڈ پر کتاب پڑھنے کے بجائے ورڈ پزل مکمل کرنے تھے اور اس ہی ایپ میں اپنی پیشرفت دیکھنی تھی۔
نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جنہوں نے آٹھ ہفتوں تک کتب بینی کی تھی ان کی فعال یادداشت یعنی ورکنگ میموری اور ایپیسوڈک میموری میں واضح بہتری آئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔