- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر
فلوریڈا: جامعہ فلوریڈا نے مچھروں کوآپ سے دور رکھنے والا ایک ایسا نظام بنایا ہے جسے جلد پر لگانےیا چلانے کے لیے حرارت یا بجلی کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ سب سے بڑھ کر حکام نے اسے عسکری استعمال کے لیے بھی منظورکرلیا ہے۔
منصوبے کے لیے رقم امریکی محکمہ دفاع نے ادا کی تھی ۔ یہ آلہ جامعہ کے پی ایچ ڈی طالبعلم، ناگ راجن راجہ گوپال نے اپنے پروفیسر کرسٹوفر بیٹخ کی نگرانی میں بنایا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت نے اسے چار ہفتے تک مختلف کھیتوں اور کھلے میدان میں آزمایا ہے۔ یہاں اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔ اس دوران مختلف ماہرین نے نظام کی افادیت کو دیکھا اور اس کی تصدیق کی۔
یہ آلہ دھیرے دھیرے ایک عام نامیاتی کیمیکل ’ٹرانسفلوتھرن‘ خارج کرتا رہتا ہے جو انسان اور جانوروں کے لیے بے ضرر بھی ہے۔ اس آلے نے تمام اقسام کے مچھروں کو فوجی خیمے یا تنصیبات کے قریب آنے سے روکے رکھا۔ اسے ہاتھوں سے اٹھاکر ایک سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے، اس میں موجود محلول، کسی حرارت، بجلی اور آلے کے بغیر کام کرتا رہتا ہے۔
اس سے بڑے پیمانے پر دوا چھڑکنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ یہ دوا عام مفید حشرات، زرعی اور آبی وسائل کو نقصان دے سکتی ہے۔ گھنے جنگلات میں ڈیوٹی کرنے والے فوجیوں کو نہ صرف مچھروں اور حشرات سے کام میں دخل کا خطرہ رہتا ہے بلکہ اس سے جان لیوا امراض بھی جنم لیتے ہیں جن میں ڈینگی، زکا، ملیریا اور ویسٹ نائل وائرس کے امراض شامل ہیں۔
ماہرین نے ایک فوجی خیمے کے اطراف ایسے 70 آلات لگائے۔ نلکی کی شکل کے ہر آلے کو دیگرچھوٹی نلکیوں سے جوڑا گیا تھا اور نلکی کے سرے پر مچھر بھگانے والا کیمیکل روئی میں ڈال کر لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈبوں میں بند کئی مچھر چھوڑے گئے اوران میں سے تقریباً تمام مچھر 24 گھنٹے میں مرگئے یا بھاگ گئے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ گویا تمام آلات نے چار ہفتے تک خیمے کے گرد ایک ان دیکھا حصار بنائے رکھا جو مچھروں سے بالکل محفوظ تھا۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سادہ نظام کو تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا جاسکتا ہے اور اس کی افادیت مزید تین ماہ تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں اسے مزید کیڑے مکوڑوں کو بھگانے کےلیے استعمال کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔