- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی، مہنگائی شرح سود بڑھانے کی سب سے بری وجہ قرار
کراچی: بینک دولت پاکستان نے حال ہی میں اپنی زری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ میں 100 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 17 فیصد کر دیا۔
اسٹیٹ بینک پوڈ کاسٹ میں شعبہ زری پالیسی، اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر فدا حسین نے تازہ ترین زری پالیسی فیصلے کی اہم وجوہات بیان کی ہیں۔زری پالیسی کمیٹی نے اپنے بیان میں تین اہم عوامل کا ذکر کیا ہے۔
پہلا عامل مہنگائی کی بلند سطح ہے، جو اکتوبر کی 26.6 فیصد سے معمولی کمی کے ساتھ نومبر میں 23.8 فیصد پر آگئی اور دسمبر 2022ء میں 24.5 فیصد پر تھی۔ گزشتہ دس مہینوں سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان رہا ہے، جس سے طلب کے دباؤ کے ساتھ ساتھ توانائی اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں پہلے کیے گئے اضافوں کے دورثانی اثرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
مزید برآں کاروباری اداروں اور صارفین دونوں کے مہنگائی میں اضافے کے خدشات بڑھے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ اگر مرکزی بینک حالیہ صورت حال میں اقدام نہیں کرتا تو یہ خدشات آگے چل کر مہنگائی کو مزید بڑھانے کا باعث بن سکتے تھے۔
زری پالیسی کمیٹی کے فیصلے کے مطابق دوسرا اہم عامل کرنٹ اکاؤنٹ میں خاصی کمی کے باوجود پاکستان کے بیرونی کھاتے اور اس کے امکانات کو درپیش قلیل مدتی چیلنجوں میں اضافہ ہے۔ مقررہ ادائیگیوں کے باعث اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو رہے ہیں جبکہ بین الاقوامی اور ملکی دونوں سطح پر بے یقینی کے باعث متوقع رقوم کی آمد تخمینے کے مطابق نہیں ہوئی۔تیسرا اہم عامل غیریقینی عالمی اقتصادی حالات ہیں۔
اِس وقت عالمی معیشت بھی سست روی کا شکار ہے اور ایسی علامات ظاہر ہو رہی ہیں کہ بعض بڑے ترقی یافتہ ملکوں میں کساد بازاری آسکتی ہے۔
بین الاقوامی ماحول برآمدات اور ترسیلات کے لیے سازگار معلوم نہیں ہوتا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اشیا کی پست قیمتوں اور عالمی مالی صورتِ حال میں نرمی کے وقفوں کا بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر ترقی یافتہ ملکوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں اضافہ سست رفتاری سے ہو تو ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ملکوں کی طرف سرمائے کے بہاؤ کی بحالی میں مدد دے سکتا ہے اور ان کے لیے سرمائے کی بین الاقوامی مارکیٹوں سے فائدہ اٹھانا آسان ہو سکتا ہے۔
مستقبل میں ہمیں اشیا کے معمولی سے گرتے ہوئے نرخوں سے فائدہ اٹھانے کی توقع ہے اور اگر یہ رجحان جاری رہا تو اس کا ہماری درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ پر مثبت اثر ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔