دہشتگردوں کو کون واپس لایا؟کس نے کہا تھا یہ ترقی میں حصہ لینگے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  بدھ 1 فروری 2023
(فوٹو فائل)

(فوٹو فائل)

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کو انسداد دہشت گردی کے لیے اربوں روپے دیے گئے، ان کا حساب دیا جائے کہ وہ کہاں گئے؟۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پشاور دھماکاافسوسناک  ہے۔ تاریخ خیبر پختونخوا کی ماؤں ،بہنوں اور بیٹوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو این ایف سی ایوارڈز کی مد میں 417 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں۔ صوبوں  ،وفاق کا حصہ  تقسیم سے پہلے  ایک فیصد تھا۔ خیبرپختونخوا کو 417ارب روپے  دیے گئے یہ پیسہ کدھر گیا؟۔ 10سال  پی ٹی آئی کی حکومت تھی،اللہ جانے 417ارب روپے کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ بہتان بازی نہیں کررہا،2010ء سے اب تک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے  رقم دی گئی ۔

پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل تھے تو  ہم نے سی ٹی ڈی قائم کی۔ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ  ہے۔ خیبرپختونخوا   کو اربوں روپے ملے جوکسی اور صوبے کونہیں ملے۔ پی ٹی آئی نے 10سال  خیبرپختونخوا     میں حکومت کی اور پھر کہا کہ وسائل نہیں  ہیں۔صوبے کو دیا گیا پیسہ خیبرپختونخوا کی پولیس اور سکیورٹی فورسزکی بہتری کے لیے استعمال ہوناتھا۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کو  حقائق بتانا اصل مقصد ہے۔ 2 آپریشنز میں دہشت گردوں  پر  کاری ضرب  لگی۔ دہشت گردی کے نتیجے میں  بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں اور دہشت گردی  کا   یہ ناسور  پھر سر اٹھارہا ہے۔ نیکٹا  اور سی ٹی ڈی کو بنایا گیا۔ صوبے میں کام ہوا  ،پھر بھی  شکوہ کرنا  مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے منہ میں خاک،تاریخ میں  ہمارا نام لینے والا  کوئی نہیں  ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آ ج سوال یہ ہے کہ دہشت گردوں کو  دوبارہ کون لے کر آیا؟۔ گزشتہ دور میں پختونخوا کو دوبارہ دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ کس طرح کے پی دوبارہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چلا گیا؟۔ کس نے کہا تھا کہ ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں،  یہ ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں گے۔ یہ چھبتے ہوئے سوال آج قوم پوچھ رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے پر کراچی سے خیبر تک ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ہم نے مناسب اقدامات نہ کیے تو  دہشت گردی  پاکستان  میں پھیل جائےگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔