- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
بیجنگ: ایک نئی تحقیق میں طویل مدت تک فضائی آلودگی میں رہنے اور ڈپریشن اور بے چینی لاحق ہونے کے خطرات کے درمیان تعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بیجنگ کی پیکنگ یونیوسٹی کے محققین نے برطانیہ میں 3 لاکھ 89 ہزار افراد کے ریکارڈ کا 10 سال سے زائد عرصہ تک جائزہ لیا۔
تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ ہر سال تحقیق کے شرکاء پر کتنی فضائی آلودگی افشا ہوتی ہے۔ ان میں پی ایم 2.5 (انتہائی باریک ذرات جو پھیپھڑوں سے گزر کر خون میں شامل ہوجاتے ہیں) اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ شامل ہیں جو گاڑیاں خارج کرتی ہیں۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ 13 ہزار 131 افراد میں ڈپریشن جبکہ 15 ہزار 835 افراد میں بی چینی کی تشخیص ہوئی۔
تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جن پر انتہائی زیادہ فضائی آلودگی افشا ہوئی تھی ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات 16 فی صد جبکہ بے چینی میں مبتلا ہونے کے امکانات 11 فی صد زیادہ تھے۔
جرنل جاما سائیکیٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ انجمنوں کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے پالیسی سازی کے لیے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ متعدد فضائی آلودگی کے عوامل کے افشا ہونے میں کمی ڈپریشن اور بے چینی کی بیماری کو کم کرسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں کے خطرے میں اضافہ برطانیہ میں ان جگہوں پر بھی دیکھنے میں آیا جہاں آلودگی کی سطح تعین کردہ فضائی معیار سے کم تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔