اسلام آباد پولیس کا صحافیوں پر تشدد، آئی جی اور کمشنر ہائیکورٹ طلب، ایس ایچ او معطل

ویب ڈیسک  بدھ 1 فروری 2023
نیو نیوز کے نمائندے کو بھی مارا پیٹا موبائل فون چھین لیا، دونوں صحافیوں کو ہائی کورٹ سے باہر پھینک دیا، (فوٹو : ویڈیو گریب)

نیو نیوز کے نمائندے کو بھی مارا پیٹا موبائل فون چھین لیا، دونوں صحافیوں کو ہائی کورٹ سے باہر پھینک دیا، (فوٹو : ویڈیو گریب)

اسلام آباد پولیس کے صحافیوں پر تشدد کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اور کمشنر کو طلب کرلیا جبکہ آئی جی نے ایس ایچ او تھانہ شالیمار کو معطل کردیا۔ قبل ازیں اسلام آباد پولیس نے ایکسپریس نیوز اور نیو نیوز کے کورٹر رپورٹرز کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے تمام کورٹ رپورٹرز کو دھکے دے کر احاطہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے دوران اسلام آباد پولیس نے ہائی کورٹ میں موجود کورٹ رپورٹرز کو دھکے دے کر باہر نکال دیا۔

اس موقع پر ہائی کورٹ کے سیکیورٹی رجسٹرار بھی موجود تھے تاہم وہ بے بس رہے، پولیس نے ہائی کورٹ رجسٹرار آفس کی بات بھی ماننے سے انکار کر دیا۔

پولیس نے ایکسپریس نیوز کے سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر اور نیو نیوز کے کورٹ رپورٹر ذیشان سید پر تشدد کیا اور انہیں ہائی کورٹ سے اٹھا کر باہر پھینک دیا۔

اسلام آباد پولیس کے اہل کاروں نے دونوں پر تشدد کرتے ہوئے کورٹ رپورٹر ذیشان سید کا موبائل فون بھی چھین لیا۔

ہائی کورٹ کی چار دیواری پر موجود صحافیوں نے اس تشدد کی ویڈیو بنالی جو کہ وائرل ہوگئی، صحافیوں کی جانب سے واقعے پر احتجاج کیا گیا اور آئی جی سے واقعے کی تحقیقات اور اہلکاروں کی غنڈہ گردی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

دریں اثنا ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا صحافیوں پر تشدد کا نوٹس، آئی جی اور کمشنر طلب

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عمر فاروق نے صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور کمشنر اسلام آباد کو بدھ 01 مارچ 2023ء کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے اے سی عبداللہ کی احاطہ عدالت میں موجودگی پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف کمشنر وضاحت دیں اسسٹنٹ کمشنر احاطہ عدالت میں کیا کرنے آئے ہیں۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عدالت کے باہر صحافیوں سے پولیس کی بدسلوکی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے واقعے کا سخت نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور پولیس کا صحافیوں پر تشدد انتہائی قابل مذمت ہے، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خاں سے معاملے پر بات کی اور انہیں صحافیوں سے معذرت کی تجویز دی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ کارروائی کریں کہ پولیس تماشائی کیوں بنی رہی؟ حملہ آوروں کے ہاتھ روکنے کے بجائے میڈیا کو نشانہ بنانے والوں کا تعین کیا جائے، گیٹ توڑیں پی ٹی آئی کے فسادی اور پولیس بے گناہ صحافیوں پر تشدد کرے، اب اس ریت کو بند ہونا چاہیے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیشہ ورانہ زمہ داریاں انجام دینے والے صحافیوں پر تشدد قابل افسوس اور ناقابل قبول ہے، صحافی ہر طرح کے سخت اور مشکل حالات میں عوام کو آگاہ کرنے کے لئے قابل قدر کام کرتے ہیں، صحافیوں کا احترام اور انہیں فرائض کی انجام دہی میں سہولت فراہم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

فواد چوہدری کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں پر پولیس کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا یہ عمل ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن صحافیوں پر تشدد ہوا ہے ہے اور جو ان کا نقصان ہوا ہے وہ واپس کیا جائے۔

ایس ایچ او مطل

آئی جی اسلام آباد نے عمران خان کی پیشی کے موقع پر پولیس نے صحافیوں پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ شالیمار شاہد زمان کو معطل کر دیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا علاقہ تھانہ رمنا کی حدود میں آتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔