- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
صفائی کےعام کیمیکل سے پارکنسن کا خطرہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے
نیویارک: صفائی ستھرائی میں استعمال ہونے والا عام کیمیکل پارکنسن کے مرض کا خطرہ پانچ گنا بڑھا سکتا ہے۔ ٹرائی کلوروایتھائلین نامی یہ کیمیکل پوری دنیا میں کئی کاموں میں استعمال کیا جارہا ہے۔
ٹرائی کلوروایتھائلین کمرشل ڈرائی کلینرز، صنعتی امور، وائپس، پینٹ ہٹانے والے کیمیکل اور قالین صاف کرنے والی مصنوعات میں عام استعمال ہوتا ہے۔ گزشتہ 100 برس سے ٹرائی کلوروایتھائلین (ٹی سی ای) دنیا بھر میں عام استعمال ہورے ہیں۔
ٹی سی ای اسقاطِ حمل، سرطان اور دیگر امراض کی وجہ بھی بن سکتا ہے لیکن اس سے پارکنسن کا خطرہ 500 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹی سی ای انمٹ داغوں کو دور کرنے والی مصنوعات میں بھی پایا جاتا ہے۔
جرنل آف پارکنسن ڈیزیز میں شائع رپورٹ میں جامعہ روچیسٹر کے عصبی ماہر رے ڈورسے اور دیگر نے کم ازکم سات ایسی مشہور شخصیات کا احوال لکھا ہے جو ایک عرصے تک ٹی سی ای سے آلودہ ماحول میں تھے اور پارکنسن کے مریض ٹھہرے۔
1970 کے عشرے میں اس کا اندھا دھند استعمال بڑھا اورسالانہ استعمال 60 کروڑ پونڈ تک جاپہنچا۔ اس سے بالراست یا براہِ راست ایک کروڑ امریکی اس کیمیکل سے آشکار ہوئے۔ یہاں تک کہ یہ گھروں تک پہنچ گیا۔
جانوروں پر تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ٹی سی ای کے سالمات دماغ اور جلد سے انسانی جسم میں اترتے ہیں۔ وہاں جاکر وہ خلیاتی توانائی گھر یعنی مائٹوکونڈریا کو تباہ کرتے ہیں۔ اس سے دماغی خلیات (نیورونز) متاثرہوتے ہیں اور یوں پارکنسن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ عمل دھیرے دھیرے ہوتا ہے اور کسی سلوپوئزن کی طرح عمل کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔