- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
انڈونیشیا میں صبح 5:30 بجے کھلنے والے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا
جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک شہر میں صبح چار سے پانچ بجے کے دوران سڑک پر غنودگی کے عالم میں چلتے ہوئے اسکول کے بچے دیکھے جاسکتے ہیں جو نئے متنازعہ قانون سے سخت پریشان ہیں۔
نیوسا ٹینجرا صوبے کے صدرمقام شہر کیوپانگ میں یہ منظر عام ہیں جہاں ایک آزمائشی منصوبے کے تحت بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے اسکول بلایا جارہا ہے۔ یہ بچے اس متنازعہ تجربے میں شریک ہیں جس کا مقصد تعلیمی دن کو دو یا تین گھنٹے پہلے شروع کرنا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ صوبے کے گورنر وکٹرلیسکوڈٹ چاہتے ہیں کہ بچے نظم و ضبط سیکھیں جس کی وجہ سے والدین اور بچے دونوں ہی سخت پریشانی کے شکار ہیں۔ والدین کے مطابق جب بچے گھر پہنچتے ہیں تو کھانے پینے کی بجائے بستر پر گرکراپنی نیند پوری کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا میں اسکولوں کے معمول کے اوقات 7 سے 8 بجے تک ہیں اور بچے اس تبدیلی سے واقف نہیں اور نہ ہی اسے جھیل پارہے ہیں۔ ایک بچے کی والدہ نے کہا کہ غیرمعمولی تاریکی میں بچوں کو اسکول بھیجنا کسی بھی طرح خطرے سے خالی نہیں۔ ان کی بیٹی دن بھر نیند کی کمی سے پریشان رہتی ہے۔
دوسری جانب خود ماہرینِ تعلیم نے بھی کہا ہے کہ اس سے تعلیمی استعداد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، تاہم یہ سلسلہ فروری سےجاری ہے اور بچے اس کے شکار ہورہے ہیں۔ تاہم اس تجربے کے لیے 10 سے 12 جماعت کے نوعمر(ٹین) بچے ہی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔