انڈونیشیا میں صبح 5:30 بجے کھلنے والے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا

ویب ڈیسک  پير 20 مارچ 2023
انڈونیشیا میں تجرباتی طور پر کچھ اسکولوں اور کالجوں میں بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے بلایا جارہا ہے۔ فوٹو: دی گارجیئن

انڈونیشیا میں تجرباتی طور پر کچھ اسکولوں اور کالجوں میں بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے بلایا جارہا ہے۔ فوٹو: دی گارجیئن

جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک شہر میں صبح چار سے پانچ بجے کے دوران سڑک پر غنودگی کے عالم میں چلتے ہوئے اسکول کے بچے دیکھے جاسکتے ہیں جو نئے متنازعہ قانون سے سخت پریشان ہیں۔

نیوسا ٹینجرا صوبے کے صدرمقام شہر کیوپانگ میں یہ منظر عام ہیں جہاں ایک آزمائشی منصوبے کے تحت بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے اسکول بلایا جارہا ہے۔ یہ بچے اس متنازعہ تجربے میں شریک ہیں جس کا مقصد تعلیمی دن کو دو یا تین گھنٹے پہلے شروع کرنا ہے۔

وجہ یہ ہے کہ صوبے کے گورنر وکٹرلیسکوڈٹ چاہتے ہیں کہ بچے نظم و ضبط سیکھیں جس کی وجہ سے والدین اور بچے دونوں ہی سخت پریشانی کے شکار ہیں۔ والدین کے مطابق جب بچے گھر پہنچتے ہیں تو کھانے پینے کی بجائے بستر پر گرکراپنی نیند پوری کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں اسکولوں کے معمول کے اوقات 7 سے 8 بجے تک ہیں اور بچے اس تبدیلی سے واقف نہیں اور نہ ہی اسے جھیل پارہے ہیں۔ ایک بچے کی والدہ نے کہا کہ غیرمعمولی تاریکی میں بچوں کو اسکول بھیجنا کسی بھی طرح خطرے سے خالی نہیں۔ ان کی بیٹی دن بھر نیند کی کمی سے پریشان رہتی ہے۔

دوسری جانب خود ماہرینِ تعلیم نے بھی کہا ہے کہ اس سے تعلیمی استعداد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، تاہم یہ سلسلہ فروری سےجاری ہے اور بچے اس کے شکار ہورہے ہیں۔ تاہم اس تجربے کے لیے 10 سے 12 جماعت کے نوعمر(ٹین) بچے ہی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔