آئندہ 20 برس میں گوشت خور بیکٹیریا انفیکشن میں دوگنا اضافے کا خطرہ
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول کے اندازے کے مطابق ہر سال 80 ہزار امریکی وائبرو سے متاثر ہوتے ہیں
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 20 سالوں میں امریکا کےمشرقی ساحل سے جڑی ہر ریاست میں گوشت کھانے والا بیکٹیریا شہریوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے محققین کے مطابق 2040 تک موسمیاتی تغیر کے سبب گرم ہوتے سمندروں کی وجہ سے 'وائبریو وُلنیفیکس' نامی بیکٹیریا کےسالانہ کیسز کی تعداد میں دُگنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تغیر کی وجہ سے اس بیکٹیریا کے پانی میں زندہ رہنے کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں جبکہ بلند ہوتی سمندر کی سطح اس بیکٹیریا کو رہائشی علاقوں میں مزید آگے پہنچا سکتی ہے۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول کے اندازے کے مطابق ہر سال 80 ہزار امریکی وائبرو سے متاثر ہوتے ہیں۔یہ زہریلا بیکٹیریا گرم، نمکین اور ساحل کے ساتھ موجود اتھلے پانی میں پنپتا ہے۔ فی الوقت یہ سب سے زیادہ شمالی کیرولائنا کی ساحلی پٹی میں پایا جاتا ہے۔
انسانوں میں اس بیکٹیریا کے انفیکشن اتنے عام نہیں لیکن موسمِ گرما میں انفیکشن کے کیسز کی تعداد اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ لوگ جسم پر لگے کٹ یا دیگر زخموں پر سمندر کا پانی لگنے سے اس انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں۔تاہم، یہ انفیکشن بغیر پکی مچھلی کھانے سے بھی ہوسکتا ہے۔
یہ انفیکشن انسانوں میں تیزی سے پھیلتا ہے اور خطرناک حد تک گوشت کو نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن یہ انفیکشن ایک انسان سے دوسرے کو نہیں لگتا ہے۔
اس انفیکشن کی علامات میں پیچش، متلی، الٹی اور بخار کے ساتھ ٹھنڈ لگنا، جلد پر زخم ہونا اور بلڈ پریشر کا انتہائی گرجانا شامل ہیں۔