وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے انصاف اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے عدالت اعظمیٰ کا کردار چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے جو ناانصافیاں ہوئی لوگوں کو اس پر اعتراض ہے۔ ججز بھی کہہ رہے ہیں فیصلہ 4 تین سے تھا۔ یہ عدالت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ آج بھی استدعا ہے سوموٹو کو فل کورٹ کی طرف لے جایا جائے۔
وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس اخلاقی اتھارٹی ہے۔ جب سپریم کورٹ کے ججز آمنے سامنے ہوں اس وقت پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر دو اسمبلیوں کے الیکشن اس طرح سے ہوئے تو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ نگراں حکومت کے سیٹ اپ کے تحت تمام صوبوں میں الیکشنز ایک ساتھ ہونے چاہئیں ۔ پنجاب میں 50 فیصد سیٹیں ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ ملک کو مستقل افراتفری کے سپرد کرنے والی بات ہے۔ جب تک ہمت ہے اس چیز کو روکیں گے۔ جب میدان لگے گا سب کچھ سامنے آ جائے گا۔ کل پارلیمنٹ میں ایک بل پیش ہوا ہے آج امید ہے منظور ہو جائے گا۔ اس بل کے تحت کوئی بابا رحمت ںا بابا زحمت ثابت نہیں پو گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان قوم کی رہنمائی کرے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔