- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی 20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
نئی دہلی: بھارت کی مودی حکومت کے جھوٹے وعدوں پر یقین کر کے ہندوستان جانے والے پاکستانی ہندو تارکین پناہ گزین کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سے ہندوستان جانے والے پاکستانی ہندو پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، جہاں انہیں پینے کے صاف پانی سمیت دیگربنیادی سہولتیں میسر نہیں جس کیوجہ سے تارکین کینسرسمیت کئی موذی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔
دہلی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم مکین موہن سنگھ کا تعلق سندھ سے ہے۔ جو چند ماہ پہلے اپنے والد کی ناگہانی وفات کے بعد والدہ، بیوی اور بچوں کے ساتھ بھارت منتقل ہوا اور اب وہ پناہ گزینوں کے کیمپ میں زندگی گزار رہا ہے۔
پناہ گزین موہن کا سات سال کا بیٹا راجو کینسرکے مرض میں مبتلا ہوگیا ہے۔جس کا نئی دہلی کے ایک سرکاری کلاوتی ہسپتال میں علاج کیا جارہا ہے۔ موہن کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے اس کے بیٹے کا علاج پرائیویٹ اسپتال میں ممکن ہے جہاں بچے کا علاج کا خرچہ 40 سے 50 لاکھ روپے بتایا جارہا ہے۔
موہن سنگھ سمیت پاکستان چھوڑکرجانیوالے ہندوتارکین کی اکثریت اس وقت پناہ گزین کیمپوں میں انتہائی برے حالات میں زندگی گزاررہی ہے۔ مودی حکومت پاکستان چھوڑکرجانیوالے ہندوؤں کو بھارتی شہریت دیئے جانے کا خواب دکھایا تھا جو ابھی تک پورانہیں ہوسکا ہے۔
دہلی کے ایک پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کے مطابق ان کے پاس چونکہ بھارتی شہریت نہیں جبکہ پاکستانی پاسپورٹ ایکسپائر ہوچکے ہیں۔ ان کے پاس اب کوئی کارآمد شناختی دستاویزنہیں جس کی بنیاد پر وہ بچوں کو اسکول داخل کرواسکیں اور علاج و معالجے کی سہولیات حاصل کرسکیں۔
اطلاعات ہیں کہ پناہ گزین کیمپوں میں ان دنوں ایک بار پھرڈینگی وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں مقیم پاکستانی ہندوتارکین گندے ماحول میں زندگی گزاررہے ہیں، خارش، بخار، ڈینگی سمیت کئی امراض کا شکارہیں۔ مختلف این جی اوز ان کی مدد کرتی ہیں جس سے انہیں اوران کے بچوں کو دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے۔
بھارت میں پاکستانی ہندوتارکین کے لئے کام کرنیوالی تنظیم فرنٹیئرلوک سنگٹھن (ایس ایل ایس ) کے مطابق بھارت میں اس وقت 25 ہزار سے زائد پاکستانی ہندوتارکین موجود ہیں جن کوابھی تک بھارتی شہریت نہیں مل سکی ہے ۔ دوسری طرف گزشتہ چند برسوں میں بھارت مشکل حالات سے تنگ آکر سینکڑوں ہندو واپس پاکستان بھی لوٹے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔