پاکستان رواں سال ایشیاکپ میں شرکت نہیں کرے گا، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جون 2023
اے سی سی کے اگلے اجلاس میں پاکستان آگاہ کیا جائے گا کہ سری لنکا ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا، رپورٹس (فوٹو: ٹوئٹر)

اے سی سی کے اگلے اجلاس میں پاکستان آگاہ کیا جائے گا کہ سری لنکا ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا، رپورٹس (فوٹو: ٹوئٹر)

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم رواں سال ایشیاکپ میں شرکت نہیں کریگی۔

دی ٹیلی گراف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے سربراہ اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کی موجودگی اور ہائبرڈ ماڈل مسترد ہونے پر پاکستان کے رواں سال ایشیاکپ نہ کھیلنے کے امکانات ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایشین کرکٹ کونسل ( اے سی سی) کے اگلے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے دوران بتایا جائے گا کہ دیگر تمام شریک ممالک سری لنکا میں کھیلنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ورلڈکپ؛ پاکستان کی شرکت حکومتی اجازت اور بھارتی بورڈ کے رویے سے مشروط

قبل ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہائبرڈ ماڈل تجویز دیا تھا کہ ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں گروپ مرحلے کے ابتدائی چار میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے جبکہ بھارتی بورڈ نے اسے بھی مسترد کردیا جس پر ممکن ہے کہ پاکستان ٹورنامنٹ کھیلنے سے انکار کردے۔

مزید پڑھیں: ایشیاکپ پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، حتمی فیصلہ اے سی سی کرے گی

رواں ایشیاکپ کی میزبانی پاکستان کے سپرد تھی تاہم بھارت نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا، اگر اجلاس میں پاکستان سری لنکا میں ٹورنامنٹ کھیلنے پر راضی ہوتا ہے تو پورا ایونٹ وہیں ہوگا جبکہ پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی بھارت کی تجویز کو مسترد کرچکے ہیں اور ایشیاکپ کے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت ورلڈکپ میچ؛ ممکنہ میزبان اسٹیڈیم شدید بدنظمی کا شکار

اگر پاکستان ایشیاکپ کا بائیکاٹ کرتا ہے تو اس صورت میں بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان وہ چار ٹیمیں ہوں گی جبکہ نیپال کو پانچویں ٹیم کے طور پر کھیلایا جائے گا۔

بھارت کا دورہ پاکستان سے انکار اور ہائبرڈ ماڈل کو قبول نہ کرنا پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہر ہونے پر غور کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ پی سی بی نے مبینہ طور پر آئی سی سی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ ورلڈ کپ میں ان کی شرکت کا انحصار حکومتی منظوری اور ہائبرڈ ماڈل پر ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔