- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
موسمیاتی شدت گندم کی پیداوار متاثر کرسکتی ہے
میساچوسیٹس: ایک نئی تحقیق کے مطابق موسمیاتی تغیر کے سبب پیش آنے والی شدید ہیٹ ویو اور خشک سالی عالمی سطح پر غذا کی رسد کو متاثر کرتے ہوئے غذا کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔
جرنل این پی جے کلائمیٹ اینڈ ایٹماسفیئرک سائنس میں جمعے کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں ممکنہ طور پر بدترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس فرضی صورتحال کے مطابق ایک ہی سال میں دنیا کے دو بڑے علاقوں، ایک وسطی مغربی امریکا اور دوسرا شمال مشرقی چین، جہاں بڑی مقدار میں غلہ اگایا جاتا ہے میں شدید موسم نے موسمِ سرما کی گندم کی کاشت کو متاثر کیا۔
موسمِ سرما کی گندم کی خزاں میں بوائی ہوتی ہےاوراس کو گرمیوں کی ابتدا میں کاٹا جاتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ موسم میں آتی شدت گندم کی فصلوں کو ان کی طبعی سکت سے باہر دھکیل دے گی۔ اگر ایسی موسمی صورتحال نے بیک وقت دنیا کے مختلف خطوں کو متاثر کیا تو یہ عالمی غذائی نظام کو خطرناک طریقے سے تنگ کرسکتا ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ مصنف ایرِن کافلن ڈی پیریز کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد سیاسی قائدین اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو یہ دِکھانا تھا کہ یہ اہم فصل کس قدر خطرے سے دوچار ہے تاکہ وہ کسی بحران کے لیے تیاری کر سکیں۔
موسمیاتی تغیر پہلے ہی عالمی سطح پر غذائی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔ ہارن آف افریقا (صومالیہ، ایتھوپیا، کینیا) کا خطہ 2020 کے ابتداء سے خوشک سالی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں مویشی مر چکے ہیں فصلے ختم ہوچکی ہیں۔ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نیٹورک نے 40 لاکھ افراد کے انسانی بحران میں مبتلا ہونے کی وجہ موسمیاتی تغیر کو قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔