- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست مجرم قرارڈ
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
سعودی عرب پہلے بھی اسٹریٹجک پارٹنرتھا اورآئندہ بھی رہے گا؛ امریکا
واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ سعودی عرب ہمارا 8 دہائیوں سے اہم اسٹریجک پارٹنر ہے اور آئندہ آٹھ دہائیاں بھی رہے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات کو آگے بڑھ رہے ہیں اور یہ تعلق طویل عرصے تک برقرار رہے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ایسے بہت سے معاملات ہوسکتے ہیں جن سے ہم متفق نہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہمارا تعلق اس قسم کا ہے کہ ہم ان خدشات کا براہ راست اظہار کر سکتے ہیں اور ہم وقت پڑنے پر ایسا کرتے بھی ہیں۔
جان کربی نے مزید وضاحت دی کہ ہماری توجہ مستقبل پر ہے۔ سعودی عرب اب بھی ایک اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور آج سے نہیں یہ آٹھ دہائیوں سے ہے اور آئندہ آٹھ دہائیوں تک بھی رہے گا۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا کے کہنے کے باوجود تیل کی پیداوار میں کمی کی تو اس سے تعلقات میں کیا فرق پڑے گا تب جان کربی کا کہنا تھا کہ یہ ایک خودمختار ریاست کا اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ایک فیصلہ تھا۔
جان کربی نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے اس فیصلے سے امریکا کو پیشگی آگاہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی اسے ایسا کرنے کی ضرورت تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جب سعودی عرب قیادت میں ’اوپیک پلس‘ نے تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا تھا تو امریکا نے اس فیصلے کو روس کا ساتھ دینے کے مترادف قرار دیا تھا۔
تاہم اس بار سعودی عرب کے تیل کی پیداوار میں اضافہ نہ کرنے کے فیصلے پر امریکا نے سخت ردعمل نہیں دیا جسے ناقدین اہم تبدیلی قرار دے رہے ہیں جس کے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔