پھیپھڑوں کے کینسر سے اموات کی شرح نصف کر دینے والی گولی
تحقیق میں سائنس دانوں نے 682 افراد پر تجربہ کیا جو تین سال تک جاری رہا
ایک تحقیق میں دیکھا گیا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے استعمال کی جانے والی گولی بیماری کے دوبارہ ظاہر ہونے کے امکانات کوکے ساتھ پانچ سالوں کے اندر موت واقع ہونے کے خطرات کو کم کرسکتی ہے۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے 682 افراد پر تجربہ کیا جو تین سال تک جاری رہا۔ 339 افراد کو اوسیمرٹِنیب کھلائی گئی جبکہ 343 افراد کو پلیسبو دی گئی۔
تحقیق کے مطابق وہ افراد جنہیں یہ دوا دی گئی تھی ان میں بیماری کے دوبارہ ابھرنے کے امکانات 85 فی صدتک دیکھے گئے جبکہ علاج کے پانچ سالوں کے اندر موت واقع ہونے کے امکانات بھی نصف ہوگئے۔
تحقیق میں سامنے آنے والے ڈیٹا کو دیکھ کر کینسر ماہرین نے دوا کو انقلابی قرار دیا ہے۔
امریکا کے ڈرگ چیف کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی یہ گولی ان مریضوں کو دی جائے گی جو لنگ ٹیومر کے جینیٹک سب ٹائپ میں مبتلا ہوں گے۔
یہ رسولیاں ایک جینیاتی تغیر کے سبب بنتی ہیں۔ یہ تغیر ای جی ایف آر نامی پروٹین خارج کرتے ہیں اور رسولیوں کو بڑا ہونے مدد دیتے ہیں۔لیکن اوسیمرٹِنیب جین کی جانب سے پروٹین خارج کرنے کے سگنل کو روکتی ہے اور کینسر خلیوں کو ختم کرتی ہے۔
نیو جرسی کے ہیکنسین میریڈین ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیض بھورا نے دوا کے آزمائشی نتائج کو انتہائی اہم قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں طبی ماہرین کینسر سے بچنے کی پانچ یا 10 فی صد شرح پر خوش تھے اب ماہرین اس شرح میں 50 فی صد بہتری کی باتیں کر رہے ہیں۔