دفاعِ وطن کے تقاضے
اگر ہم دفاع ِ وطن کے درج ذیل تقاضے پورے کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاکستان کا دفاع نا قابلِ تسخیر ہو جائے گا
September 06, 2024
٭پاکستان کی عسکری تاریخ میں 6ستمبر کا دن ایک نا قابل فراموش دن ہے یہ دن ہر سال پاک بھارت 1965کی جنگ کے دوران افواجِ پاکستان کی ناقابل تسخیردفاعی کارکردگی اور قربانیوں کے نتیجے میں یومِ دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے ،قوموں کی تاریخ میں اس طرح کے دن غیر معمولی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اوراس طرح کے دنوں کو منانے کا مقصد اپنی نوجوان نسل کو اپنے تاریخی کارناموں سے آگاہ کرنا اور ان میں ملی غیرت کا جذبہ اجاگر کرنا ہوتا ہے۔
زندہ قومیں یہ دن تجدیدِ عہدِ وفا کے طور پر مناتی ہیں کہ وطن کی حرمت کی خاطر جو لازوال قربانیاں ہم نے دی ہیں آئندہ بھی ان قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے،اور اس دن یہ عہد کیا جاتا ہے کہ وطن کے بیٹے اس کی عزت و عظمت اور اس کی آبرو پرکبھی آنچ نہیں آنے دیں گے آج کی دنیا میں دفاع وطن کے تقاضے تبدیل ہو گئے ہیں۔ آج صرف ملک کی جغرافیائی سرحدوںکی حفاظت سے ملک مضبوط نہیں ہو تے بلکہ ملک کی نظریاتی سرحدوں پہ بھی پہرا دینے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں الحمد اللہ دنیا کی سب سے بہادر اور با صلاحیت فوج پاک فوج کی نگرانی میں مکمل طور پر محفوظ ہیں اس وقت اصل خطرہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو ہے ،پاکستان کی نظریاتی اساس دین اِسلام ہے اور دشمن قوتیں اس وقت پاکستان کی نظریاتی اساس کو کمزور کر کے پاکستان کو دفاعی اور معاشی طور پر کمزور کرنے کے درپے ہیں، اگر ہم دفاع ِ وطن کے درج ذیل تقاضے پورے کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پاکستان کا دفاع نا قابلِ تسخیر ہو جائے گا۔
وحدتِ قوم
اس وقت موجودہ صورتحال میں دفاع ِوطن کا سب سے بڑا تقاضہ یہ ہے کہ ہم پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے اندر ایک ملی وحدت کا جذبہ پیدا کریں اور پاکستان کو تمام لسانی اور صوبائی اور مذہبی تعصبات سے پاک کر کے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں سب اقوام اتحاد و اتفاق کے جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک متحد قوم ہونے کا ثبوت دیں اور جب کوئی مشکل گھڑی آئے تو پوری قوم تمام اختلافات بھلا کر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو اگر ہم اندر سے متحد ہوں گے تو باہرسے کبھی بھی کوئی دشمن ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ،اس کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی قوم سے احساسِ محرومی کا خاتمہ کردیں تا کہ دشمن ہمارے محروم طبقات کو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کے لیے استعمال نہ کر سکے ،جس دن ہماری قوم تمام اختلافات بھلا کر ایک متحد قوم بن گئی اس دن پاکستان کا دفاع نا قابلِ تسخیر ہو جائے گا ۔
معاشی اِستحکام
مو جودہ صورتحال میں دفاعِ وطن کا دوسرا سب سے اہم تقاضہ سامراجی طاقتوں کے غلبے سے آزاد ایک طاقتور معاشی نظام ہے، معاشی طور پر مضبوط ملک ہی دفاعی طور پر مضبوط ملک ہوتا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ وطنِ عزیزمیں ایک ایسا آزادانہ اور منصفانہ معاشی نظام تشکیل دیا جائے جہاں تمام طبقات کو یکساں معاشی ترقی کے مواقع مہیا کیے جائیں اور ملک کے تمام طبقات کے درمیان ملک کے معاشی وسائل منصفانہ طور پر تقسیم کیے جائیں اور اسی طرح ملک کے تمام خطوں کو بھی یکساں معاشی ترقی کے مواقع مہیا کیے جائیں اور ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے یکساں معاشی ترقی کا ایک ایسا جامع اور مربوط لائحہ عمل تشکیل دیا جائے کہ ہر طبقہ خوشحال ہو جائے،جس دن پاکستان مضبوط معاشی طاقت بن گیا اس دن ملک کا دفاع ناقابل تسخیر ہو جائے گا۔
سیاسی استحکام
پاکستان کامضبوط دفاع سیاسی استحکام میں مضمر ہے اگر پاکستان میں آئین کی بالادستی ہوگی اور پارلیمنٹ اپنے فیصلے کرنے میںآزاد اور خود مختار ہو گی اور ملک کے مفاد میں قانون سازی کرنے کے لیے با اختیار ہو گی تو ملک میں سیاسی استحکام آئے گا اور جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے۔
اس طرح تمام سیاسی اور سماجی حلقے ملک کے استحکام اور ترقی میں اپنا واضح کردار ادا کر سکیں گے ،مطلق العنان حکومت کے تصور سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے اور غیر جمہوری رویے جنم لیتے ہیں ،موجودہ صورتحال میں دفاع وطن کا تقاضہ ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں قومی سلامتی کے ایشو ز پر متحد اور ہم آواز ہو کر ملک کے دفاع کو مضبوط بنائیں تا کہ دشمن کی تمام اندرونی اور بیرونی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جا سکے ،1971میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک کا دفاع کمزور ہوا جس کے نتیجے میں ملک دو لخت ہو گیا ،اس وقت بھارت ملک میں صوبائیت اور لسانیت کو ہوا دے کر پاکستان کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے اس صورتحال میں اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ملکی دفاع کمزور ہو سکتا ہے ،یومِ دفاع ہم سے تقاضہ کرتا ہے کہ ہم سب اپنے تمام سیاسی اختلافات بھلا کر ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے متحد ہو جائیں ۔
آزاد اور خود مختار عدلیہ
آزاد اور خود مختار عدلیہ پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاع کی ضمانت ہے عدلیہ کسی بھی ریاست کا ایک اہم ستون ہوتا ہے اگر ہم نے ملک کا دفاع مظبوط بنانا ہے تو ہمیں عدلیہ کو آزاد اور خود مختار بنانا ہو گا اگر عدلیہ آزاد ہو گی تو ملک کا انصاف کا نظام مضبوط ہو گا اوراگر انصاف کا نظام مضبوط ہو گا تو ملک آئین اور قانون کی سر بلندی میں پروان چڑھے گا۔
آئین کی پاسداری اور آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے سے ملک کے تمام ادارے مضبوط ہوں گے اور ملک کا دفاع نا قابل تسخیر ہو جائے گا ،یومِ دفاع ہم سے اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ہم آزاد اور خود مختار عدلیہ کے ذریعے ملک میں ایک ایسا صاف اور شفاف انصاف کا نظام وضع کرنے کا عہد کریں جس سے ملک کی جغرافیائی اور دفائی سرحدیں مظبوط ہو سکیں ،اگر ہم وطنِ عزیز میں آزاد عدلیہ کو فروغ دینے میں کامیاب ہو گئے تو ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدیں خود بخود بہت مضبوط ہو جائیں گی اور ملک کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہو جائے گا ۔
مذہبی ہم آہنگی
پاکستان اس وقت داخلی اور خارجی دونوں محاذ پر دشمن کی ناپاک سازشوں کا شکار ہے ،وطن کے دشمن اس وقت ملک میں مذہبی منافرت پھیلا کر ملک کو کمزور کرنے کے درپے ہیں جس کی وجہ سے یہ ملک اپنے قیام سے لے کر آج تک فرقہ وارانہ تعصبات کی زد میں ہے یومِ دفاع ہم سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ ہم آپس میں تمام مذہبی اِختلافات بھلا کر متحد ہو جائیں تاکہ دشمن کو اس کے مذموم مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل نہ ہو سکے۔
یہ دن ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ آج کے دن ہم یہ عہد کریںکہ ہم فرقوںمیں تقسیم ہونے کے بجائے پکے اور سچے مسلمان بن کر زندگی گزاریں گے اور ہمیشہ سچے پاکستانی بن کر پاکستان کے دفاع میں اپنا فعال کردار ادا کریںگے تا کہ دشمن ہماری مذہبی تفرقہ بازی کی وجہ سے ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکے ۔
قوم کی فکری رہنمائی
دفاعِ وطن کا تقاضا ہے کہ ہم اس فکر کی پیروی کریں جو اقبال اور قائد کی فکر تھی ،اگر ہم اپنے اکابرین کی فکر کی پیروی کریں گے تو ملک کا ہر فرد فکری طور پر با شعور ہو کر جمود اور فکری غلامی سے آزاد ہو جائے گا اور ملک ترقی کی منازل تیزی سے طے کر سکے گا،قوم کی فکری رہنمائی سے ہی دفاعِ وطن کو مضبوط سے مضبوط تر کیا جا سکتا ہے ،آئیے ہم سب یہ عہد کریں کہ دفاعِ وطن کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور دفاعِ وطن کے لیے ہر گھڑی تیار کامران رہیں گے ،اور ایک ایسی فکر کے ساتھ ملک کو آگے لے کر چلیں گے جس سے یہ ملک بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتا چلا جائے ۔ آمین