نجی اور سرکاری اسپتالوں میں خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کا انکشاف

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کا اجلاس، نرسز اور ڈاکٹرز کے تحفظ کی ضرورت پر زور


رضیہ خان November 05, 2024
فوٹو فائل

اسلام آباد:

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے کام کی جگہ پر بہتر سہولیات، خواتین ڈاکٹرز کے لیے علیحدہ کمرے، واش روم، اور نگرانی بذریعہ سی سی ٹی وی کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

 

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے پاکستان میں خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے اجلاس طلب کیا اور خواتین کے حقوق کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین ڈاکٹرز اور نرسز کو سرکاری اور نجی شعبے میں ہراسیت اور غیر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
 
اسپیشل سیکرٹری صحت مرزا  ناصرالدین نے کہا کہ خواتین ہیلتھ کیر ورکرز کے وقار اور سلامتی کو یقینی بنایا جائے، تمام صحت کے اداروں میں محکمانہ انسداد ہراسیت کمیٹیوں کا قیام یقینی بنایا جائے۔ ان اداروں میں ضروری سہولیات کی دستیابی کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔
 
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انسداد ہراسیت کے قانون 2010 کے دفعات جیسے کہ اداروں میں فوسپا کے ضابطہ اخلاق کی نمایاں جگہوں پر آویزاں کرنے، عملے کی تربیت، اور انکوائری کمیٹیوں کے موثر انتظام کی تعمیل کی بھی نگرانی کی جائے گی۔
 
اس کے علاوہ فیصلہ کیا گیا کہ ان اداروں میں فوسپا کے ساتھ موثر رابطہ کاری کے لئے فوکل پرسنز نامزد کیے جائیں گے۔ فوسپا ہیلتھ کیر ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے مشن پر قائم ہے ۔اور ان اقدامات کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے