سوات میں خوازہ خیلہ کے مدرسے میں تشدد سے طالب علم کے جاں بحق ہونے کے معاملے میں گرفتار 11ملزمان کو پولیس نے عدالت میں پیش کردیا۔
عدالت نے ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، مرکزی ملزم مدرسے کے مہتمم سمیت 2 افراد تاحال گرفتار نہ ہوسکے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دی ہے۔
دوسری جانب جاں بحق طالب علم فرحان کے چچا نے کہا کہ مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی۔
مقتول فرحان کے چچا کا کہنا تھا کہ اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بھتیجا غسل خانے میں گر گیا ہے، اسپتال پہنچا تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات مولانا حسین احمد ناظم اعلی وفاق المدارس خیبر پختونخوا کی پریس کانفرنس
ناظم اعلی وفاق المدارس خیبر پختونخوا مولانا حسین احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خوازہ خیلہ میں بچے کے ساتھ ظلم ہوا ہے اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، فرحان شہید کے خاندان اور اہل علاقہ کے لوگوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کر تے ہیں۔
مولانا حسین احمد ناظم اعلی وفاق المدارس نے کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے علاقے اور ہمارے لئے ماتم اور دکھ کا واقعہ ہے، تمام علماء کرام غم زدہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق المدارس کے ناظم اعلی مولانا سید عثمانی بھی اس واقع پر متاثرہ خاندان کے ساتھ تعزیت کر رہے ہے، ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔