وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نئی انرجی وہیکل (NEV) پالیسی 2025 کا افتتاح کردیا، جس کا مقصد صاف ستھری ٹرانسپورٹ اور ماحولیاتی لچک کو فروغ دینا ہے جبکہ تقریب میں طلبا کو ای موٹرسائیکل بھی دی گئیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اس پالیسی کی تیاری پر وزارتِ صنعت و پیداوار کی تعریف کی اور وزیرِ اعظم کے خصوصی معاون برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان، اور وزیرِ صنعت و پیداوار، رانا تنویر حسین کی کوششوں کو سراہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انرجی وہیکل پالیسی کے حوالے سے خود ان اجلاسوں کا حصہ رہا ہوں، سخت محنت کے بعد اسے تشکیل دیا گیا جس کو بنانے والوں کو سراہتا ہوں۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ برطانوی حکومت نے بھی پالیسی فریم ورک کو آگے بڑھانے میں ہماری مدد کی۔

وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کم سے کم حصہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کو یاد کیا اور بتایا کہ رواں سال مون سون کے دوران اب تک 700 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

شہباز شریف نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ملک ہے ہمارا ’ہاتھ پکڑ کر‘ مالی معاونت فراہم کریں، ورنہ ملک موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے مزید قرضوں میں پھنسا رہے گا۔
وزیرِ اعظم کی جانب سے طلباء میں ای-اسکوٹرز کی تقسیم
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے میرٹ کی بنیاد پر سیکڑوں ہونہار طلباء میں ای-اسکوٹرز بھی تقسیم کیں۔
انہوں نے بلوچستان کے لیے 10 فیصد زیادہ کوٹے کا اعلان کیا اور اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جلد ہی ایک لاکھ لیپ ٹاپ بھی پورے ملک میں بہترین کارکردگی دکھانے والے طلباء کو دیے جائیں گے۔

وزیرِ اعظم نے اس پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال میں فنڈز کو موجودہ 9 ارب روپے سے بڑھا کر 90 ارب روپے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد لاکھوں طلبا کو تعلیمی اداروں میں سفر کرنے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ کاربن کے اخراج کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف نوجوانوں کو بااختیار بنائے گی بلکہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔