لانس نائیک عثمان شہید، جن کا تعلق پشاور کے علاقے چارسدہ سے ہے 2016 میں فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (ساؤتھ) میں شمولیت اختیار کی۔
لانس نائیک عثمان 26 اپریل 2025 کو جنوبی وزیرستان میں اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے فتنہ الخوارج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہوئے، شہید نے نہ صرف بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ انکے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے وطن پر جان نچھاور کی۔
شہید کے والدین عزم و حوصلے کی عظیم مثال ہیں۔
والدہ لانس نائیک عثمان شہید کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو پہلی بار جب وردی میں دیکھا تو مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئی اور میرے دل کے سارے ارمان پورے ہوگئے، میرا بیٹا اپنے وطن کے لیے بہت زیادہ محبت اور وطن پر مر مٹنے کا جذبہ رکھتا تھا اس نے یہ جذبہ نبھایا اور اپنے وطن پر جان نچھاور کر دی۔
انہوں نے کہا مجھے کال آئی کہ عثمان وزیرستان میں شہید ہوگیا تو یہ بات سن کر دل بہت اداس ہوا لیکن اس بات پر بہت صبر ملا کہ میرے بیٹے نے اپنے وطن کے لیے جان قربان کی۔ اللہ پاک نے ہمیں ایک بہادر بیٹا عطا کیا تھا اور خوشی ہے کہ اس نے اپنی جان وطن کے لیے قربان کی، کیونکہ شہادت کی موت ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی یہ قسمت والوں کو نصیب ہوتی ہے۔
والدہ کا کہنا تھا کہ جب وہ گھر آتا تو ہر کام میں اپنے والد کا ہاتھ بٹاتا تھا میری دعا ہے اللہ پاک ہر ماں کو عثمان جیسا بیٹا نصیب کرے کیونکہ جب مجھے شہید کی والدہ کہا جاتا ہے تو مجھے اس بات پر بہت فخر اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔
شہید کے بھائی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی ایک بہادر انسان تھا وہ جب چھٹی آتا تو ہمیشہ اپنی ڈیوٹی کی تعریف کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میں بہت خوش ہوں، میرا بھائی اپنے ملک کی خاطر جان دینے کے لیے ہمیشہ تیار تھا اور وطن کے لیے اس نے اپنی جان قربان کر دی۔ ہمارا ملک شہداء کی قربانیوں کا صلہ ہے اس کے لیے ہمارے جوانوں نے اپنا خون دیا ہے جس طرح ہمارے بھائی عثمان شہید نے اپنی جان قربان کی۔
کزن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان میں انتشار پھیلانے کی مذموم سازش کی تاکہ ملک پاکستان کبھی ترقی نہ کرے لیکن ہماری فوج اور ہماری ایئر فورس نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔
بھائی کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے جوانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دشمن ملک (انڈیا) کے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں اس آزادی کی قدر کریں، پاکستان ہے تو ہم ہیں۔