بھارت نے دریائے ستلج میں آج پھر پانی چھوڑ دیا جس کے باعث بڑے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا جب کہ ملتان میں سیلابی صورتحال برقرار ہے اور شیر شاہ بند پر متوقع بریچنگ کے پیش نظر رات گئے سے لوگوں کی شیر شاہ کے قریب بستیوں سے نقل مکانی جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، دریائے چناب میں ہیڈ تریموں سے نکلنے والے 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک پانی ملتان کی حدود میں داخل ہوگیا جب کہ ہیڈ محمد والا کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔
بھارت نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے وزارت آبی وسائل کو دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے سے متعلق آگاہ کیا جس کے بعد وزارت آبی وسائل نے فلڈ الرٹ جاری کردیا۔
بھارتی ہائی کمشنر نے صبح 8 بجے وزارت آبی وسائل کو ہائی فلڈ الرٹ بھجوایا جس کے باعث دریائے ستلج میں پھر سے بڑے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا، دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوگا جب کہ دریائے ستلج میں اس وقت ہریکے ڈاؤن اسٹریم اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے اونچےدرجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے۔
حکام کا کہنا تھا کہ محکمہ انہار کی گیچ 413.40 کراس کرگئی، پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے شیر شاہ بند کو دھماکے سے اڑا کر بریچ کیا جائے گا، شیر شاہ بند بریچ ہونے سے 20 سے زائد موضع جات متاثر ہونگے۔
ایم این اے عبد القادر گیلانی اور ایم این اے علی قاسم گیلانی نے لوگوں سے گھر خالی کرنے کی اپیل کی ہے، اس کے بعد رات گئے سے لوگوں کی شیر شاہ کے قریب بستیوں سے نقل مکانی جاری ہے۔
حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔
سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔