اسلام آباد:
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ یمن کے ساحل پر چار سے پانچ انٹرنیٹ کیبل کٹی ہیں، پاکستان کو آنے والی دو کیبلز متاثر ہوئی ہیں جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سلو ہے، کیبلز کی بحالی میں چار سے پانچ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ کیبلز کی بحالی کیلئے خصوصی کشتیاں چاہئیں ہوتی ہیں، تین مزید کیبلز 12 سے 18 ماہ میں آجائیں گی، تینوں کیبلز پاکستان کی یورپ سے کنیکٹوٹی کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ یمن کے ساحل پر بہت سی سب میرین کیبل کٹی ہیں، ایک یا دو نہیں چار سے پانج کیبل کٹی ہیں، یمن کی صورتحال کی وجہ سے صورتحال گھمبیر ہے، پاکستان کو آنے والی دو کیبلز متاثر ہوئی ہیں، کمپنیوں نے بینڈوتھ کو متبادل روڈ پر منتقل کیا ہے، کیبلز کی بحالی میں چار سے پانچ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ کیبلز کی بحالی کیلئے خصوصی کشتیاں چاہئیں ہوتی ہیں، تین مزید کیبلز 12 سے 18 ماہ میں آجائیں گی، تینوں کیبلز پاکستان کی یورپ سے کنیکٹوٹی کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔
قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی کا اجلاس خصوصی طور پر اسلام آباد آئی ٹی پارک میں منعقد کیا گیا جس میں کمیٹی ممبر صادق میمن نے انٹرنیٹ کی سست روی، خلل اور رفتار کا مسئلہ اٹھا دیا۔
صادق میمن نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ تین نئی کیبلز آرہی ہیں، اگر تین نئی کیبلز آرہی ہیں تو انٹرنیٹ کے مسائل کیوں آرہے ہیں؟
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ یمن کے ساحل پر بہت سی سب میرین کیبل کٹی ہیں، ایک یا دو نہیں چار سے پانج کیبل کٹی ہیں، یمن کی صورتحال کی وجہ سے صورتحال گھمبیر ہے، پاکستان کو آنے والی دو کیبلز متاثر ہوئی ہیں، کمپنیوں نے بینڈوتھ کو متبادل روڈ پر منتقل کیا ہے، کیبلز کی بحالی میں چار سے پانچ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا ہے کہ کیبلز کی بحالی کیلئے خصوصی کشتیاں چاہئیں ہوتی ہیں، تین مزید کیبلز 12 سے 18 ماہ میں آجائیں گی، تینوں کیبلز پاکستان کی یورپ سے کنیکٹوٹی کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔
اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبے پر بریفنگ
سیکریٹری آئی ٹی ضرار ہاشم نے اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کے منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پارک کوریا کی فنڈنگ سے قائم ہورہا ہے، ٹیکنالوجی پارک کیلئے 78 ملین ڈالرز کا قرض ملا ہے، 2017ء میں یہ قرض دیا گیا اور دس سال کا گریس پیریڈ رکھا گیا، 30 سال کی مدت میں یہ قرض کوریا کو واپس کرنا ہے، قرضہ پاکستان نے 0.5 فیصد مارک اپ پر آسان اقساط پر واپس کرنا ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے مزید کہا کہ آئی ٹی پارک کا فوکس آئی ٹی کمپنیوں کو لا کر برآمدات بڑھانا ہے، اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک عالمی معیار کے مطابق بنایا جارہا ہے، اسلام آباد اور کراچی آئی ٹی پارک کوریا کی فنڈنگ سے بن رہے ہیں۔
اس موقع پر کورین کمپنی کے نمائندے نے بھی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ قائمہ کمیٹی نے آئی ٹی پارک میں تاخیر پر کمپنی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے خط لکھنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے کہا کہ وزارت آئی ٹی کمپنی کو اظہار ناراضی کا خط ارسال کرے، منصوبہ شروع ہونے سے قبل بے حد بارشیں ہوئیں جس سے تاخیر کا شکار ہوا۔
کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ 2022ء میں اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبے پر کام شروع ہوا، ڈالر کرائسس کی وجہ سے 6 ماہ امپورٹ بند رہی، ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی وجہ سے بھی منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، کمپنی حکومت سے ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں چھوٹ مانگتی رہی ہے۔
ممبران کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا معاہدے پر دستخط کے دوران ڈیوٹیز اور ٹیکسز پر بات نہیں ہوئی؟
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس معاملے پر حکومت اور کورین کمپنی الگ الگ تشریح کررہی ہیں، 13 ماہ میں منصوبے کے 9 پراجیکٹ منیجر تبدیل ہوئے، کمپنی نے اس وجہ سے بھی ٹیکسر اور ڈیوٹی پر چھوٹ مانگی۔
سید امین الحق نے کہا کہ منصوبہ پہلے ہی 8 ماہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، کیا یہ منصوبہ 31 اکتوبر تک مکمل ہوجائے گا اس پر نمائندہ کورین کمپنی نے کہا کہ 31 اکتوبر تک منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا۔
سید امین الحق نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ 31 اکتوبر تک مکمل نہ ہوا تو ایک اور ناراضی کا خط دیا جائے، کمپنی کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
نمائندہ کورین کمپنی نے یقین دلایا کہ منصوبے پر زیادہ تر کام 31 دسمبر تک مکمل کرلیا جائے گا، فروری 2026ء تک اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک منصوبے کی کمیشنگ مکمل کرلی جائے گی۔
سید امین الحق نے کہا کہ منصوبے کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر ہے اسی ڈیڈ لائن میں مکمل کیا جائے، نومبر کے آغاز میں وزارت طے کرے کہ کمپنی کے خلاف کیا ایکشن لینا ہے۔