کراچی:
ایشیا کپ فائنل کے بعد پریس کانفرنس میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے بھارتی صحافی کے انڈین ٹیم کو ٹرافی نہ دینے کے سوال پر کرارا جوب دیکر خاموش کرادیا۔
بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ نے پہلے کبھی ایسا دیکھا ہے کہ چیمپئن ٹیم کو ٹورنامنٹ جیتنے کے باوجود ٹرافی نہ دی گئی ہو؟ اور کوئی ٹیم انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں اپنی پری میچ پریس کانفرنس منسوخ کرے اور پروٹوکول فالو نہ کرے؟
اس پر سلمان علی آغا نے جواب دیا کہ جو کچھ میدان میں ہوا اس کی شروعات ہم نے نہیں کی تھی، آپ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ابتدا کہاں سے ہوئی۔
بھارتی صحافی نے کہا کہ ہینڈ شیک کرنا رولز میں نہیں لکھا۔ جس پر سلمان علی آغا نے کہا کہ ٹرافی تو اے سی سی کا صدر ہی دیتا ہے، اگر آپ اُس سے ٹرافی لینے سے انکار کریں گے تو پھر ٹرافی کیسے ملے گی؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پری میچ پریس کانفرنس کا نہ ہونا بھی انہی حالات کا تسلسل تھا، جو کچھ میدان میں ہوا، اسی کے بعد یہ سب ہوا۔ یہ بحث چھوڑ دیں کہ کس نے کیا، اصل بات یہ ہے کہ کھیل کے ساتھ غلط ہو رہا ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ کھیل کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
ایک اور سوال پر سلمان علی آغا نے کہا کہ فی الحال ہم بھارت کے خلاف اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہے، لیکن اگر مجموعی کارکردگی دیکھیں تو ہم اب بھی بھارت سے آگے ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ادوار کے ساتھ بدلتا ہے، 90 کی دہائی میں ہم انہیں ہراتے تھے، ابھی ان کا وقت چل رہا ہے، جلد ایسا وقت آئے گا جب ہم انہیں ویسے ہی ہرانا شروع کر دیں گے جیسے وہ آج ہمیں ہرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور کرکٹ فین میں ٹورنامنٹ کے دوران ہونے والے بعض واقعات کی حمایت نہیں کرتا۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اپنے بچوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔ لوگ ہمیں رول ماڈل سمجھتے ہیں، اگر ہم خود ایسا رویہ اختیار کریں گے تو وہ کیا سیکھیں گے؟ اصل سوال ان سے ہونا چاہیے جنہوں نے یہ سب شروع کیا۔