سندھ ہائیکورٹ: بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب

درخواستگزار بچوں نے بنیادی انٹری ٹیسٹ تک پاس نہیں کیا، وکیل پی ایم ڈی سی


کورٹ رپورٹر October 22, 2025

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بی ڈی ایس کے طلبہ کی پی ایم ڈی سی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل شہاب امام ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے بلوچستان کے سیکڑوں ایسے بچوں کے داخلے ریگولرائز کردیے ہیں۔ صرف سندھ کے بچوں کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ بچوں نے داخلہ اُس وقت لیا جب خود سندھ حکومت نے پاسنگ مارکس 50 مقرر کیے تھے۔ اب تو بچوں کی ڈگری بھی مکمل ہونے کو ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں تو دلائل شروع کریں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 2020 اور 2021 میں پی ایم ڈی سی کو پی ایم سی کر دیا گیا تھا۔ اس دوران ایم ڈی کیٹ میں داخلہ پاسنگ مارکس کم از کم 60 رکھے گئے تھے۔ بچے کم پاس ہونے کی وجہ سے بی ڈی ایس کی متعدد سیٹیں خالی رہ گئی تھیں۔ اس دوران حکومتِ سندھ نے پاسنگ مارکس 50 مقرر کئے۔ اس دوران متعدد بچوں نے داخلہ لے لیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ بعد ازاں پی ایم سی نے سندھ حکومت کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا۔ پی ایم سی کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت کا کوئی اختیار نہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے پی ایم سی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ بچے پھر سول سوٹ میں گئے تو وہ بھی مسترد ہوگیا۔ پھر متاثرہ بچے سندھ ہائیکورٹ آئے اور عدالت نے حکمِ امتناع جاری کیا۔ 2021 سے اب تک حکومتِ حکمِ امتناع چل رہا ہے۔ اب تو بچوں کی ڈگری بھی مکمل ہو چکی ہے۔ بلوچستان کی طرح ان بچوں کے داخلے بھی ریگولرائز کئے جائیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ پی ایم ڈی سی کا بہت برا حال ہے۔ ایسے نااہل لوگ بٹھائے ہوئے ہیں جو ایک سرٹیفکیٹ کے لئے سال لگا دیتے ہیں۔ وکیل پی ایم ڈی سی نے موقف دیا کہ درخواستگزار بچوں نے بنیادی انٹری ٹیسٹ تک پاس نہیں کیا۔ عدالت نے درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔ میرپور خاص کے 39 طلبہ نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

مقبول خبریں