بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے منجمد بینک لاکرز سے 10 کلو گرام سونا ضبط کیا گیا جس کی مالیت تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالر بتائی جارہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم کے انسانیت کے خلاف جرائم، کرپشن اور حکومتی عہدے کے ناجائز استعمال پر سخت تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد سے ملک میں فوج کی حمایت سے قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ان کی جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور مالی اثاثوں کی جانچ شروع کی تھی۔
رواں برس 10 ستمبر کو نیشنل بورڈ آف ریونیو کی خفیہ انٹیلی جنس شاخ نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کا پوبالی بینک کا لاکر نمبر (locker number 128) منجمد کردیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کے بینک اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ان کے جوائنٹ اکاؤنٹس اور ڈیپازٹ اکاؤنٹ منجمد بھی کردیئے گئے تھے۔
بعد ازاں 17 ستمبر کو اگرانی بینک کی مرکزی شاخ میں بھی ان کے دو مزید لاکرز ضبط کیے گئے تھے اور قانونی چارہ جوئی شروع کی گئی تھی۔
تاہم اب ان لاکرز میں موجود 10 کلو گرام سونا ضبط کرلیا گیا جس کی مالیت ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز بنتی ہے۔
نیشنل بورڈ آف ریونیو نے الزام عائد کیا کہ یہ سونا اُن تحائف میں شامل تھا جو شیخ حسینہ کو بحیثیت وزیراعظم مختلف ممالک سے ملے تھے اور جنھیں ریاستی خزانے میں جمع نہیں کروایا گیا تھا۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم کی بدعنوانی اور ناجائز اثاثوں کی بازیابی کی مہم کو تیز کردیا ہے سونے کی ضبطگی بھی اسی کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد کا طویل آمرانہ دورِ حکومت کا خاتمہ 2024 کے دوران ملک بھر میں برپا ہونے والی طلبا تحریک کے نتیجے میں ہوا تھا۔
اس احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے شیخ حسینہ کی حکومت نے طاقت کا بےدریغ استعمال کیا جس میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔