عمران خان سے ملاقات کا وقت ختم، فیملی اور وکلا کی ملاقات کرانے سے انکار کردیا گیا

علیمہ خان نے کارکنان کے ہمراہ فیکٹری ناکہ پر دھرنا دے دیا جب کہ  کارکنوں نے نعرے بازی کی


ویب ڈیسک December 09, 2025

عمران خان سے ملاقات کا وقت ختم ہوگیا جب کہ  فیملی اور وکلا کی ملاقات کرانے سے انکار کردیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے دن اڈیالہ جیل کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، گورکھ پور سے داہگل ناکے تک تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند کردئیے گئے۔

اڈیالہ جیل کے اطراف دو شفٹوں پر مشتمل خصوصی سیکیورٹی پلان جاری کر دیا گیا۔

20 تھانوں کے ایس ایچ، 8 ڈی ایس پیز دو ایس پیز خصوصی ڈیوٹی پر معمور ہیں، اڈیالہ جیل کےاطراف 1200 سے زائد اہلکار و افسران تعینات رہیں گے جب کہ 6 لیڈی انسپکٹرز سمیت 48 خواتین کمانڈوز بھی تعینات ہیں۔

اسی طرح آر ایم پی فورس، پنجاب کانسٹبلری، ڈولفن سکواڈ اور ایلیٹ فورس بھی فرائض انجام دے گی۔

پولیس کو اینٹی رائٹ سامان بھی فراہم کر دیا گیا۔ اس تمام سیکورٹی ڈیوٹی کی براہ راست نگرانی ایس پی صدر انعم شیر کریں گی۔

ایس ایس پی آپریشنز طارق ملک بھی اڈیالہ جیل پہنچے جب کہ ایس ایس پی آپریشنز نے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔

بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو فیکٹری ناکے پر پولیس نے روک دیا، علیمہ خان نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ہماری کوئی لڑائی نہیں، پولیس والے ہمارے بھائی ہیں یہ ہمارے ساتھ بہت اچھے ہیں، 
کارکنوں کو اسلئے پیچھے کررہی ہوں خواتین ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس والے خود پریشان ہے،  ملاقات کی اجازت عرصے سے نہیں دی جارہی،
یہ بانی پی ٹی آئی کو ذہنی ٹارچر کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی مضبوطی سے کھڑے ہیں، میری بہن نے گزشتہ ملاقات پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کے خلاف بات کرنا کوئی سیاسی گفتگو نہیں،  بانی پی ٹی آئی کیسے قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے ایک مثال تو دیں، بانی پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملاقات کیلئے آئے پچھلے ایک ماہ سے اسی مقصد کیلئے آرہے ہیں، کسی ادارے پر یا اسکے سربراہ پر تنقید کونسا نیشنل سیکورٹی تھریٹ ہے،  صحافی سوچ کر بات کیا کریں ورنہ میں بات نہیں کرونگی۔

علیمہ خان نے کارکنان کے ہمراہ فیکٹری ناکہ پر دھرنا دے دیا جب کہ  کارکنوں نے نعرے بازی کی۔

اڈیالہ کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ بانی سے ملاقات ہمارا حق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر فیملی اور وکلاء کی ملاقات ہونی تھی لیکن آج بھی روکا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں اختلاف ہو سکتا ہے دشمنی نہیں آپ  ایک دوسرے کو خطرہ نہ سمجھیں، کچھ سیاسی لوگ آپس میں لڑ پڑیں ایسا نہیں ہونا نہیں چاہیئے، بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو ہم کرنا چاہ رہے ہیں مگر ہمارے بس میں نہیں۔

اتنا کہہ رہا ہوں کہ جب بانی اور بشری بی بی سے ملاقاتیں ہوں گی تو حالات بہتر ہوجائیں گے۔ جب ملاقاتیں ہو رہی تھیں تو ہم کسی اور طرف نکل چکے تھے، اسپیکر صاحب نے ملاقات کا کہا ہے اسپیکر صاحب نے ہمیشہ اچھا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ بانی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر کو بات کرنے کا اختیار دیا ہے، میں نے بانی کو پہلے اور موجودہ حالات کے بارے میں بتایا تھا، لفظ کشیدگی سیاست سے ختم ہونا چاہیئے۔

بانی چیئرمین سے ملاقات کا وقت ختم ہوگیا، فیملی اور وکلاء کی ملاقات کرانے سے انکار کر دیا گیا۔

علیمہ خان، ڈاکٹر عظمی اور نورین خان اور قائدین نے مشاورت کی، کارکنوں نے نعرہ بازی کی، علیمہ خان نے کہا کہ سرکاری ڈاکٹرز کے بجائے، ذاتی معالجین سے طبی معائنہ کریا جائے۔

قبل ازیں پمز اسپتال کے 5 ڈاکٹرز کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی اور بانی پی ٹی آئی کا مکمل طبی معائنہ کیا۔

ڈاکٹرز کی ٹیم میں جنرل فزیشن ڈاکٹر علی عارف اور جنرل سرجن ڈاکٹر ڈاکٹر طارق عبداللہ شامل ہیں، ماہر پتھالوجی ڈاکٹر سمن وقار اور ماہر ڈرمٹالوجی ڈاکٹر مبشر بھی ٹیم میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پمز اسپتال کے لیب ٹیکنیشن نعمان اقبال بھی ڈاکٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں، اڈیالہ جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی کے مکمل طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال کو خط لکھا تھا۔

 

مقبول خبریں