1971 کی جنگ میں مشرقی اور مغربی محاذوں پر پاکستان آرمی کے جوانوں نے بہادری کی لازوال داستانیں رقم کیں۔
1971 کی جنگ میں حصہ لینے والے پاک فوج کےغازی لیفٹیننٹ کرنل سلمان بیگ (ریٹائرڈ) نے 1971 کی جنگ کی آپ بیتی اور لیفٹیننٹ سالار بیگ کی بہادری کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ 1971 کی جنگ کے دوران میرے بڑے بھائی سالار بیگ، لیفٹیننٹ تھے۔
سالار اکتوبر 1971 میں مشرقی پاکستان میں تعینات ہوئے، میرے والد صاحب فوجی تھے، ان کا ایمان بہت پختہ تھا، 21 نومبر 1971 کو بھارت نے ایسٹ پاکستان پر حملہ کر کے جنگ شروع کی۔
بھارت کو اندازہ ہو گیا تھا کہ مکتی باہنی سے مطلوبہ کامیابی نہیں ملی، غریب پور میں بھارت نے 14 پنجاب اور 45 کیلوری سکواڈرن بھیجے۔ ہمارے بریگیڈ کمانڈر، بریگیڈیئر محمد حیات کو خبر ملی تو کہا، بھارتی فوج کو جوابی کارروائی سے واپس بھیجتے ہیں۔
جب ہماری فوج پہنچی تو معلوم ہوا بھارت ٹینک لے کر تیار ہے، ہم نے جوابی کارروائی میں بھارت کے چھ ٹینک تباہ کیے۔ میرے بھائی سالار فرنٹ لائن پر تھےاور انہوں نےبھارت کے دو ٹینک تباہ کیے۔
یہ دیکھ کر بھارت نے اپنے باقی ٹینک پیچھے ہٹا لیے، اس کارروائی کے دوران ہمارا ایک ٹینک، جو سکواڈرن کمانڈر کا تھامحفوظ رہا۔ سکواڈرن کمانڈر نے سالار بیگ کو کہا کہ وہ آ کر ٹینک کا چارج سنبھالیں۔
سالار کو ایک اور ٹینک ملا جو فارورڈ آبزرورکا تھا، اور دونوں ٹینکوں کو سالار نے 25 دن تک کمانڈ کیا، میجر مسعود الحسن نے سالار کو پیچھے جانے کو کہا، تو سالار نے جواب دیا، "میرے پاس ابھی دو گولے باقی ہیں، یہ جنگ مکمل کرنی ہے"۔ 15 دسمبر کو بھارت کا ایک نئے سکواڈرن ٹینک کے ساتھ آگے بڑھا جبکہ سالار کے پاس دو ٹینک اور ایک کمپنی تھی۔
بھارتی فوج رینج میں آئی تو سالار نے ان کے دو ٹینک مار کر انہیں چھپنے پر مجبور کیا۔ بھارتی فوج نے پھر دور سے فائرنگ شروع کر دی۔ سالار کے دو گولے ختم ہو چکے تھے، مگر وہ ٹینک کےکپولا میں کھڑے ہو کر مشین گن سے فائر کرتے رہے۔
سالار نے بھارت کی انفنٹری کو بہت نقصان پہنچایا، دشمن کی جوابی کارروائی کے دوران سالار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔
لیفٹیننٹ کرنل سلمان بیگ (ریٹائرڈ) نے بتایا کہ 15 دسمبر 1971 کو سالار کی تدفین کی گئی۔