غزہ میں مستقل موجودگی؟ اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو خطرے میں ڈال دیا

امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے امن منصوبے کے تحت اسرائیل کو مرحلہ وار غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہے


ویب ڈیسک December 24, 2025

یروشلم: اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے غزہ میں دوبارہ اسرائیلی آبادکاری کے امکان سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا غزہ میں نئی یہودی بستیاں بسانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیرِ دفاع کے ایک حالیہ بیان کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا کہ اسرائیل مستقبل میں غزہ میں دوبارہ آبادکاری چاہتا ہے، جس پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔ بعد ازاں اسرائیل کاٹز نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں فوجی موجودگی کا ذکر صرف سکیورٹی تناظر میں تھا اور اس کا مقصد اسرائیلی شہریوں کو ممکنہ خطرات سے بچانا ہے، نہ کہ وہاں شہری بستیاں قائم کرنا۔

دوسری جانب حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اسرائیلی وزیرِ دفاع کے بیان کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بھی خلاف ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے امن منصوبے کے تحت اسرائیل کو مرحلہ وار غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہے اور وہاں کسی قسم کی نئی آبادکاری کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس معاملے پر پیدا ہونے والی صورتحال ایسے وقت سامنے آئی ہے جب آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات متوقع ہے، جس میں غزہ جنگ بندی اور امن منصوبے پر بات چیت کی جائے گی۔

مقبول خبریں