(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - ریویو؛ ’’خوب صورت‘‘

سدرہ ایاز  ہفتہ 20 ستمبر 2014
کچھ رومانوی کچھ شیطانی اور کچھ بچکانہ حرکتوں اور رنگوں سے بھرپور فلم ’’ خوبصورت‘‘  یقیناَ آپ کو بور نہیں ہونے دے گی۔ فوٹو فیس بک

کچھ رومانوی کچھ شیطانی اور کچھ بچکانہ حرکتوں اور رنگوں سے بھرپور فلم ’’ خوبصورت‘‘ یقیناَ آپ کو بور نہیں ہونے دے گی۔ فوٹو فیس بک

او مائی گاڈ، فرسٹ ڈے فرسٹ شو کا ٹکٹ ہاتھ میں دیکھ کر خوشی سے بے ساختہ میں چیخ پڑی۔ مجھے فلمیں دیکھنے کا بے حد شوق ہے، ایسا نہیں ہے کہ میں کوئی خوابوں خیالوں میں رہنے والی لڑکی ہوں اور نہ ہی میں صرف رومانوی فلموں کی شوقین ہوں۔ میرے نزدیک فلم دیکھنے سے زیادہ ریلیکسنگ کام کوئی اور نہیں، اور جب بات ہو اس فلم کی جس کا ناصرف پاک بھارت شائقین بلکہ دنیا بھر میں موجود لاکھوں لوگ انتظار کررہے ہوں تو پھر خوشی دوبالا ہونا انوکھی بات نہیں۔

ڈائریکٹر ششنگا گھوش اور پروڈیوسر رھیا، سدھارتھ رائے اور انیل کپور کی فلم ’’ خوبصورت‘‘ سن 1980 میں اسی نام سے بننے والی ہٹ فلم کا ری میک ہے۔ فلم کے مرکزی کردار فواد خان (وکرم راٹھور) اور سونم کپور ( ڈاکٹر ملی چکرورتی) ہیں جبکہ ساتھی اداکاروں میں کرن کھیر (منجو) سونم کی ماں، رتنا پاٹھک (نرملا دیوی راٹھور) فواد کی والدہ، عامر رضا حسین (شیکھر راٹھور) فواد کے والد  کا کردار ادا کررہے ہیں۔


کہانی ہے ایک ایسے راٹھور خاندان کی جہاں ہر شخص اپنی زندگی میں بےتحاشا مصروف رہتا ہے، نہ کوئی کسی سے بات کرتا ہے، نہ ہسنتا ہے، نہ مسکراتا ہے، بس خاموشی کے ساتھ سب نرملا دیوی کے بنائے ہوئے قاعدے قانون کو نبھاتے ہوئے اپنی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ ان سب کی زندگیوں میں یہ تبدیلی 10 سال پرانے حادثے کا نتیجہ ہے جس میں راٹھور خاندان کا بڑا بیٹا سب کو روتا چھوڑ گیا۔ اسی حادثے میں شیکھر راٹھور کی ٹانگیں جواب دے دیتی ہیں اور وہ اس حادثے کو اپنی غلطی سمجھ کر ویل چیئر پر باقی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔

ان سب کی زندگی میں ہلچل سونم کپور یعنی ڈاکٹر ملی چکروتی کے آنے کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ شیکھر راٹھور کی فزیوتھراپسٹ بن کر آتی ہیں۔ شوخ و چنچل اور زندگی سے بھرپور ڈکٹر ملی جہاں ایک طرف محل کی خوبصورتی، سجاوٹ اور زندگی کی متاثر ہوتی ہے وہیں محل کے رہنے والوں کی رنگ ڈھنگ دیکھ کر پریشان ہوجاتی ہے۔ اپنی منہ پھٹ طبیعت اور لاابالی پن کی وجہ سے ملی راٹھور خاندان کی لئے سر کا درد بن جاتی ہیں۔

فوٹو؛ فیس بک

وہ ہر رات سارے دن کی روداد اپنی ماں منجو کو اسکائپ پر بتاتی ہیں جس پر منجو اسے سمجھاتی ہے کہ یہ سارے راجا، مہاراجا ایسے ہی سرپھرے ہوتے ہیں وہ بس اپنے کام اور وکرم پر توجہ دے۔ دوسری جانب شیکھر راٹھور ہر فرزیو تھراپسٹ کو جان بوجھ کر بھگا دیتے ہیں لیکن ملی جو کہ ان کی 40 ویں فزیوتھراپسٹ بن کر آتی ہے ضد میں انہیں ٹھیک کرکے ہی دم لیتی ہے۔

فوٹو؛ فیس بک

فلم میں فواد خان یعنی وکرم راٹھور کو منگنی شدہ دیکھایا گیا ہے، فواد کی منگیتر کا مختصر سا کردار ادیتی راؤ (کائرہ) نے بخوبی نبھایا ہے۔ حادثے کے بعد وکرم اپنی ماں کے ساتھ  کاروبار میں اس قدر مصروف ہوتا ہے کہ اس کے پاس کائرہ کیلئے وقت ہی نہیں ہوتا، رسمی ملاقاتیں اور رسمی گفتگو کے علاوہ ان دونوں کے درمیان کچھ بھی نہیں ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر ملی اپنی پچکانہ حرکتوں کی وجہ سے وکرم کی زندگی میں ہلچل مچا دیتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں، باتیں انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آتی ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔

فوٹو؛ فیس بک

فلم کی کہانی کی اصل موڑ اس وقت آتا ہے جب وکرم راٹھور کی چھوٹی بہن اداکارا بننے کی خواہش لئے گھر سے بھاگ جاتی ہے جس کا ذمہ دار وکرم اور نرملا دیوی  ڈاکٹر ملی کو سمجھتے ہیں۔ ایسے میں ملی کے ماں باپ اسے واپس دہلی میں اپنے گھر لے آتے ہیں۔ وکرم کی بہن اسی شام واپس آکر بتاتی ہے کہ ملی نے اسے نہیں بھگایا بلکہ حالات کا مقابلہ کرنا سیکھایا ہے۔

چند دن کی دوری کے بعد بالآخر وکرم دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر کائرہ سے منگنی توڑ دیتا ہے اور ماں پاب کی رضامندی سے ملی کو لینے واپس دہلی چلا جاتا ہے۔ اب وہاں مزید کیا ہوا ہوگا یہ تو آپ لوگ خود ہی سمجھ چکے ہونگے اور یوں ہوئی خوب صورت کی ہیپی اینڈنگ۔ پریوں اور شہزادوں کی کہانی جو آج کل کے دور میں کہیں بھی فٹ نہیں ۔

فوٹو؛ فیس بک

اب کہانی سے ہٹ کر زرا دوسری چیزو کی بات کرلی جائے، مانا کہ فلم خوب صورت  دیکھنے میں بھی آنکھوں کو واقعی خوش صورت لگتی ہے، شاید ہی کوئی رنگ ایسا ہو جس کا استعمال فلم میں نہ کیا گیا ہو۔ ٖفواد خان کی اداکاری کو نہ صرف پاکستانی شائقین بلکہ سرحد پار کے لوگ بھی مانتے ہیں اور فلم میں بھی فواد نے اپنے کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ البتہ میری نظر میں سونم کپور نے کئی جگہ اوور ایکٹنگ کی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ سونم کے کردار کا تقاضا ہو لیکن کچھ سین میں ضرورت سے زیادہ ہی سونم کو غیر ذمہ دار دیکھایا گیا ہے۔

فوٹو؛ فیس بک

فوٹو؛ فیس بک

فلم کی موسیقی سنیہا خان ولکر نے ترتیب دی ہیں جس میں کل 6 گانے شامل ہیں۔ ’’ نینا ‘‘ اور ’’ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘ مجھے خود بے حد پسند ہیں جبکہ دیگر کانوں میں ’’ انجن کی سیٹی ‘‘، ’’ پریت ‘‘ ، ’’ماں کا فون  ‘‘ اور  ’’بال کھڑے‘‘ شامل ہیں۔


ضروری نہیں ہے کہ ہر فلم میں ایکشن، تھرل، بولڈ سین اور توڑ پھوڑ ہو۔ لائٹ موڈ، کچھ رومانوی کچھ شیطانی اور کچھ بچکانہ حرکتوں اور رنگوں سے بھرپور فلم ’’ خوبصورت‘‘  یقیناَ آپ کو بور نہیں ہونے دے گی۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

سدرہ ایاز

سدرہ ایاز

آپ ایکسپریس نیوز میں بطور سب ایڈیٹر کام کررہی ہیں۔ خبروں کے علاوہ موسیقی اور شاعری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ آپ ان سے @SidraAyaz رابطہ کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔