بین الاقوامی سینما اور پاکستانی اداکار ۔بھارت میں (تیسرا حصہ )

خرم سہیل  منگل 30 ستمبر 2014
khurram.sohail99@gmail.com

[email protected]

برطانیہ اورامریکا کے بعد سب سے زیادہ جس ملک کی فلموں کو مقبولیت ملتی ہے،وہ بھارت ہے۔اس ملک نے فلم کو باقاعدہ صنعت کی شکل دے رکھی ہے۔بھارت میں ابھی تک دو قسم کے سینما کی روایات قائم ہیں ،انھیں پیررل اورکمرشمل سینما کہاجاتا ہے۔پیررل سینما کی وجہ سے بھارت کو عالمی سطح پر توجہ ملی،بلکہ مقبولیت بھی حاصل ہوئی لیکن بھارت سمیت پاکستان،بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا،نیپال اوردیگر پڑوسی ممالک میں اس کی کمرشل فلمیں ہی زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔

بھارت میںاسی لیے کمرشل فلمیں بڑی تعداد میں بنتی ہیں۔ان میں کام کرنے والے اداکاروں میں بھارتی فنکاروں کے علاوہ پڑوسی ممالک کے فنکار بھی کام کرتے ہیں،مثال کے طورپر عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی سلمان خان کی فلم’’کِک‘‘کی ہیروئن’’جیکولین فیرنیڈس‘‘کا تعلق سری لنکا سے ہے۔وہ ’’مس سری لنکا‘‘بھی رہ چکی ہے ۔ماضی میں نیپال سے تعلق رکھنے والی اداکارہ’’منیشا کوئرالہ‘‘اورحال میں پاکستانی نژاد امریکی شہری نرگس فخری کاکام کرنا اس بات کا ثبوت ہے۔

پاکستان سے بھی مختلف ادوار میں کئی فنکاروں نے کام کیا،انفرادی طور پر ان کا ذکر کئی بار کیاگیا ہے،مگرمجموعی طور پر ان پرکم بات کی گئی۔مجموعی طور پر بھارتی فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کے 2ادوار ہیں۔پہلادور 80کی دہائی سے شروع ہوکر 90کی دہائی کے ابتدائی برسوں پر ختم ہوتا ہے، جب کہ دوسرے دور کی ابتدا 00 سے شروع ہوتی ہے اور آج تک جاری ہے۔

پاکستانی پہلی اداکارہ’’سلمیٰ آغا‘‘ تھیں، جنہوں نے 1982میں بھارتی فلم’’نکاح‘‘میں ’’راج ببر‘‘کے مدمقابل کام کیا اور پاکستانیوں کے لیے شاندار طریقے سے کام کرنے کا راستہ ہموار کیا۔پاکستان کے فلمی سپراسٹار’’ندیم‘‘نے 1983میں بھارت کی صرف ایک ہی فلم میں کام کیا،جس کانام’’دوردیش‘‘تھا اوراسی فلم کا ایک نام’’گہری چوٹ‘‘بھی ہے۔یہ ان کی واحد بھارتی فلم تھی اوراس میں ان کا کردار بھی ثانوی تھا،نہ جانے پاکستانی فلمی ستارے نے اس فلم میں کیوں کام کیا،لیکن ان کو اس بات کا احساس ہوگیا ہوگا،جب ہی دوبارہ بھارتی فلمی صنعت کا رخ نہیں کیا۔ اس فلم میں ندیم کے علاوہ راج ببر، ششی کپور، شرمیلا ٹیگور، پروین بوبی اور رشی کپور نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

1989میں پاکستانی معروف فلمی جوڑی اور میاں بیوی’’محمد علی‘‘اور’’زیبا‘‘نے بھارتی ہدایت کار’’منوج کمار‘‘کے بے حد اصرار پر ایک فلم’’کلرک‘‘میں کام کرنے کی حامی بھری، مگر فلم کے ہدایت کار نے اپنی بات کا پاس نہ رکھتے ہوئے دونوں کے کردار بہت مختصر کردیے،جس سے محمد علی اورزیبا کی دل آزاری ہوئی۔ اس کے بعد ان دونوں نے کسی بھارتی فلم میں کام نہیں کیا ۔اس فلم میں ان کے ساتھ دیگر بھارتی فلمی ستاروں میں منوج کمار، ریکھا، پریم چوپڑا ، اشوک کمار، ششی کپور اور دیگر شامل تھے ۔

اسی برس1989میں ہی پاکستان کے باصلاحیت اداکار’’طلعت حسین‘‘نے بھارتی فلم’’سوتن کی بیٹی ‘‘میں ایک ثانوی کردار اداکیا،اس میں ان کے علاوہ جتندر، ریکھا ، جیاپرادہ اوردیگر بھارتی اداکار مد مقابل تھے ۔اس فلم میں طلعت حسین کاکام کرنا نہ کرنا برابر تھا ، پھر بھی دیگر پاکستانی اداکاروں کی طرح انھوں نے نہ جانے کیوں اس فلم میں کام کر کے خو د کو ضایع کیا ۔بھارت میں ان کی بھی یہ واحد فلم تھی ۔اسی سال ایک اورپاکستانی فنکار کے لیے بھارتی فلمی صنعت کے دروازے کھلے ۔یہ ’’محسن خان‘‘ تھے ۔ان کی پہلی فلم’’بٹوارہ‘‘تھی،جس میں دھرمیندر، ونود کھنہ، شمی کپور،ڈمپل کپاڈیہ اورامریش پوری نے بھی کام کیا۔

1991میں پہلی مرتبہ کسی پاکستانی فنکارکو مرکزی کردار میں بھارتی فلم میں کاسٹ کیا گیا،وہ ’’زیبا بختیار‘‘ تھیں جنہوںنے ہدایت کار’’راج کپور‘‘کی فلم’’حنا‘‘میں کام کیا۔ ان کے مدمقابل رشی کپور تھے ۔اس فلم کے مکالمے ’’حسینہ معین‘‘ نے ’’راج کپور‘‘کی درخواست پر لکھے تھے ۔ یہ فلم کامیاب رہی اورپھر کئی ایک بھارتی فلموں میں ’’زیبا بختیار‘‘ نے کام کیا ۔ 1993میں ’’انیتا ایوب‘‘نے’’دیوآنند‘‘ کی فلم ’’پیار کا ترانہ‘‘میں پہلی مرتبہ کام کیا ۔80اور90کی دہائی میں پاکستانی فنکاروں کا سفر یہاں آکر رک گیا ۔دونوں ممالک کے سیاسی حالات میں اتارچڑھاؤ کی وجہ سے فنکاروں کی آمدو رفت پر بھی اثر پڑتا ہے۔کئی برسوں کے وقفے کے بعد00کی دہائی میں پھر کوئی پاکستانی فنکار کسی بھارتی فلم میں دکھائی نہ دیا ۔

2003 میں انڈین پنجابی فلم’’پنڈ دی کڑی‘‘ میں ’’وینا ملک‘‘نے کام کیا، مگر فلم کو مقبولیت حاصل نہیں ہوئی،اس کے بعد بھی اس نے جتنی فلموں میں کام کیا،کسی میں اس کو خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ 2004میں بننے والی فلم ’’دوبارہ‘‘ میں پاکستانی فلمی اداکار’’معمررانا‘‘نے کام کیا، مگر انھیں کوئی خاص کامیابی نہ ہوئی ،اس فلم میں دیگر بھارتی اداکاروں میں جیکی شیروف ، روینہ ٹنڈن ، ماہیمہ چوہدری اوردیگر شامل تھے ۔

2005میں ’’میرا‘‘ نے بھارتی فلم’’نظر‘‘میں کام کیا ، اس فلم کے بعد بھی کئی فلمیں کیں، مگر وہ بھی دیگر پاکستانی فنکاروں کی طرح کامیاب نہ ہوسکی ۔اسی طرح ’’ثنا‘‘ نے ایک فلم ’’قافلہ‘‘ میں کام کیا، مگر وہ فلم بھی ناکام رہی ۔ پاکستان کے ایک شاندار فنکار’’سلمان شاہد‘‘ نے 2006 میں بھارتی فلم’’کابل ایکسپریس‘‘میں کام کیا، یہ فلم زیادہ مقبول نہیں ہوئی، مگر ان کا کام تسلی بخش تھا ، پھر دوسری فلم’’عشقیہ‘‘ میں نصیرالدین شاہ کے مدمقابل ایسی جم کر اداکاری کی ، ہرچند کہ کردار مختصر تھا ، مگر اپنے صلاحیتوں کو دکھانے میں کامیاب رہے، اس فلم کو بے حد پسند کیا گیا ۔

2007 میں ’’جاوید شیخ‘‘ نے بھارتی فلم ’’اوم شانتی اوم‘‘میں کام کیا،اس فلم کی کاسٹ میں شاہ رخ خان اوردیپکا پڈکون اوردیگر فنکار تھے، اس کے بعد انھوںنے فلم ’’جنت‘‘ میں ولن کا کردار ادا کیا ، یہ فلمیں پسند کی گئیں۔ 2007 ہی میں پاکستانی اداکار’’میکال ذوالفقار‘‘ نے بھارتی فلم’’شوٹ آن سائٹ‘‘میں نصیرالدین شاہ ، اوم پوری اوردیگر بڑی کاسٹ کے ساتھ کام کیا ، مگر اس پر کسی نے توجہ نہ دی، پھر اس نے ایک اور فلم ’’یو آرمائی جان‘‘میں مرکزی کردار نبھایا ، اس کا بھی کسی نے نوٹس ہی نہیں لیا ۔اس باصلاحیت اداکارکا کیرئیر بالی ووڈ میں اپنوں کی بے حسی سے خاموشی کے ساتھ ختم ہوگیا، اگر اس کا استقبال بھی پاکستان میںعلی ظفر یا فواد خان کی طرح کیا جاتا، تو ہمارا ایک اوراچھا فنکار بالی ووڈ میں اپنا فنی مقام بنا لیتا، مگر صد افسوس یہ ہونہ سکا ۔

2009 میں ’’ہمایوں سعید‘‘ نے بھارتی فلم ’’جشن‘‘ میں کام کیا ۔اس فلم کا میوزک تو مقبول ہوا، وہ بھی ایک پاکستانی گلوکار ’’نعمان جاوید ‘‘کا تھا ، جب کہ فلم بری طرح ناکام ہوگئی، جس کے بعد ہمایوں سعید نے ابھی تک کسی بھارتی فلم میں دوبارہ کام نہیں کیا ۔2010 میں مونالیزا جس نے اپنا نام بدل کر سارہ لورین رکھ لیا،اس نے اپنی پہلی فلم’’کجرارے‘‘میں کام کیا،مگر وہ ناکام رہی ۔ اس برس’’علی ظفر‘‘ نے بھارتی فلمی صنعت میں قدم رکھا،اس کو بہت توجہ ملی ، اس نے اپنی پہلی فلم ’’تیرے بن لادن‘‘ میں کام کیا ، اس کے بعد کئی فلموں میں کام کیا ، جن میں ، لوکا تھا اینڈ، میرے برادر کی دلہن، لندن پیرس نیویارک،چشم بدور، ٹوٹل سیاپا شامل ہیں ۔ اس کو کسی حد تک شہرت حاصل ہوئی ہے، مگر اس کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ۔

2013 میں فلم’’بھاگ ملکا بھاگ‘‘میں پاکستانی نئی اداکارہ’’میشاشفیع‘‘نے اداکاری کی، وہ خود گلوکارہ بھی ہے ۔ اس کاکردار بہت مختصر تھا ۔ مجموعی طورپر فلم کامیاب رہی، مگر اس کے کردار پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔2013 میں ’’سلمیٰ آغا‘‘ اور ’’رحمت خان‘‘کی بیٹی ’’شاشاآغا‘‘ نے اپنی پہلی فلم ’’اورنگزیب‘‘ میں کام کیا، مگر فلم ناکام رہی ۔

(جاری ہے)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔